تحریر: احمد عامر لطیف
بلوچستان، رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، جو 36 اضلاع پر مشتمل ہے۔ ہر ضلع اپنی منفرد ثقافت، ورثے اور سماجی و معاشی حالات کا حامل ہے۔ قدرتی وسائل سے مالا مال اور اسٹریٹجک اہمیت کے باوجود، صوبہ طویل عرصے سے سنگین مسائل سے دوچار ہے جن میں بلند بے روزگاری، محدود معاشی مواقع، کمزور بنیادی ڈھانچہ، نازک امن و امان کی صورتحال، اور نوجوانوں و خواتین کی مسلسل محرومی شامل ہیں۔ ہر سال ہزاروں نوجوان ایسے مرحلے میں داخل ہوتے ہیں جہاں انہیں مارکیٹ سے ہم آہنگ مہارتیں، پائیدار روزگار یا سماجی و معاشی شمولیت کے مؤثر مواقع میسر نہیں ہوتے۔ یہ صورتحال غربت اور سماجی اخراج کو مزید گہرا کرتی ہے اور مقامی لوگوں کی مجموعی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔
ان دیرینہ مشکلات کے پیشِ نظر اور ایک جامع و دوراندیش حکمتِ عملی کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے، حکومتِ بلوچستان نے صوبے کے نوجوانوں کی معاشی خود انحصاری کو یقینی بنانے کیلیۓ ایک قابل تحسین قدم اٹھاتے ہوۓ حال ہی میں (RISE) پروگرام شروع کیا ہے۔ یہ پروگرام مالی سال 2025–2026 کے پی ایس ڈی پی کے تحت 16.79 ارب روپے کی لاگت سے محکمہ صنعت و تجارت کے ذریعے شروع کیا گیا ہے۔ اس پروگرام پر عملدرآمد صوبے میں دیہی ترقی کا سب سے بڑا غیر سرکاری ادارہ بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام (BRSP) کے ذریعے کیا جا رہا ہے، جو چھ اضلاع: پنجگور، خاران، واشک، گوادر، آواران اور کیچ/تربت میں اس کو نافذ کر رہا ہے۔
اس پروگرام کا مقصد نوجوانوں اور محروم طبقات کو بااختیار بنانا، آمدنی کے مواقع پیدا کرنا، تجارت کو فروغ دینا اور معاشرے میں مثبت و تعمیری شمولیت کو یقینی بنانا ہے، تاکہ ایک پُرامن، مضبوط اور جامع معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔ یہ پروگرام کثیرالجہتی غربت، بے روزگاری، معاشی محرومی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کا مؤثر حل پیش کرتا ہے اور طویل المدتی سماجی و معاشی تبدیلی کے لیے پائیدار اور ہمہ گیر ترقی کا وژن رکھتا ہے۔ RISE کا بنیادی ہدف مقامی لوگوں کی فلاح، پائیدار معاشی ذرائع کی تخلیق اور نوجوانوں کو بدلتے ہوئے معاشی ماحول میں کامیابی کے لیے ضروری مہارتوں اور وسائل سے لیس کرنا ہے۔
سماجی شمولیت کا جزو معاشرتی ہم آہنگی، باہمی اعتماد اور پُرامن بقائے باہمی کے فروغ پر مرکوز ہے۔ اس کے تحت مقامی طرزِ حکمرانی کے ڈھانچوں کو مضبوط کیا جائے گا، نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنایا جائے گا، لوگوں کی مقامی تنظیموں میں شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور مقامی تنظیموں و اداروں کے درمیان تعمیری مکالمے کو فروغ دیا جائے گا۔ ان جامع سماجی شمولیتی اور امن سازی اقدامات کے ذریعے ان اضلاع کے تقریباً 70 فیصد—یعنی لگ بھگ 3,79,336 گھرانوں—تک رسائی حاصل کی جائے گی۔ پروگرام کے تحت 900 نوجوانوں (خواتین و مرد) کو سماجی تبدیلی کے علمبردار کے طور پر متحرک کیا جائے گا تاکہ ہم آہنگی، شمولیت اور نوجوانوں کی قیادت میں شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے علاوہ 180 مقامی تنظیموں کی مالی امداد و تربیت سازی کی جائے گی تاکہ نچلی سطح پر امن اور سماجی ہم آہنگی کو پائیدار بنایا جا سکے اور برادریوں کے درمیان طویل المدتی اعتماد کو فروغ ملے۔
انٹرپرائز ڈویلپمنٹ کا جزو غربت میں کمی کے لیے جامع معاشی ترقی، پائیدار روزگار اور دولت کی تخلیق کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔ یہ اہداف مہارتوں کی ترقی، کاروباری معاونت، مالی وسائل تک بہتر رسائی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ پیداواری انفراسٹرکچر کی تعمیر کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے، جس سے تقریباً 80,000 گھرانے مستفید ہوں گے۔
پروگرام کے تحت 57,464 گھرانوں کے نوجوانوں کے لیے مائیکرو انٹرپرائزز قائم کیے جائیں گے، جبکہ 4,320 نوجوانوں کو فنی و پیشہ ورانہ تربیت (TVET) فراہم کی جائے گی جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ مزید برآں، 1,620 ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط پیداواری انفراسٹرکچر (روزگار پر مبنی) تعمیر کیے جائیں گے، جس سے 16,500 گھرانوں کے لیے آمدنی کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔
اسی طرح، 180 چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) کو مضبوط بنا کر اور پروگرام کی سرگرمیوں کے تسلسل کے ذریعے 1,800 اضافی گھرانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ، 12,000 نوجوانوں اور کاروباری افراد کو مالی خدمات تک رسائی میں معاونت فراہم کی جائے گی—بالخصوص اداروں جیسے اخوت کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے—تاکہ ان اضلاع میں جامع، مضبوط اور پائیدار معاشی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos