پی ٹی آئی کے بزرگ رہنماکا پارٹی قیادت کو استعفیٰ

پی ٹی آئی کے بزرگ رہنما قاضی انور ایڈووکیٹ نے پارٹی قیادت کو اپنا تحریری استعفیٰ ارسال کر دیا ہے، جس میں انہوں نے پارٹی رکنیت سمیت تمام عہدوں سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق قاضی انور کا استعفیٰ سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف اور چیف آرگنائزر آئی ایل ایف کو بھجوایا گیا۔ استعفیٰ کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل کے انتخابات میں انہیں خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کا امیدوار نامزد کیا گیا تھا اور اس نامزدگی کی تصدیق اس وقت کے قائم مقام چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کی تھی۔

قاضی انور ایڈووکیٹ کے مطابق ان کی نامزدگی کے باوجود سلمان اکرم راجہ اور حامد خان کی جانب سے ایک تحریری حکم جاری کیا گیا، جس کے تحت عبد الستار اور قاضی ارشد کو امیدوار نمبر ایک اور دو قرار دیا گیا جبکہ انہیں جان بوجھ کر تیسرے نمبر پر رکھا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں آئی ایل ایف کے پانچ اراکین کے ہوتے ہوئے صرف دو امیدواروں کی کامیابی ممکن تھی۔

استعفیٰ میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارٹی قیادت، بشمول علیمہ خان، نے بھی ان غیر متعلقہ نامزدگیوں کی توثیق کی اور اس فیصلے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ذریعے عمل درآمد کرایا گیا، جس کے نتیجے میں دونوں نامزد امیدوار کامیاب جبکہ وہ ناکام قرار پائے۔

قاضی انور کا کہنا ہے کہ ان کی شخصیت کے خلاف علی زمان کی جانب سے منفی مہم چلائی گئی، حالانکہ انہوں نے خیبر پختونخوا میں آئی ایل ایف کی تنظیم کو منظم کیا اور مختلف سرکاری محکموں میں آئی ایل ایف کے اراکین کے لیے دو سو سے زائد اسامیاں فراہم کروائیں۔ ان کے مطابق متعدد افراد کو ایڈووکیٹ جنرل آفس خیبر پختونخوا میں بھی تعینات کیا گیا۔

انہوں نے استعفیٰ میں واضح کیا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کا پیغام صوبے کے ہر کونے تک پہنچانے کی کوشش کی اور کبھی صوبائی حکومت یا آئی ایل ایف کے فنڈز سے کوئی ذاتی فائدہ حاصل نہیں کیا۔

رہنما تحریک انصاف کا مزید کہنا ہے کہ انہیں مسلسل بے عزتی اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے ان کی صحت متاثر ہوئی اور یہ صورتحال ناقابل برداشت ہو گئی۔ انہی وجوہات کی بنا پر انہوں نے پارٹی سے علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنا تحریری استعفیٰ پیش کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔