لیاری جنرل ہسپتال میں پاکستان کی پہلی سرحد پارسے ٹیلی سرجری

لیاری جنرل ہسپتال میں ڈاکٹروں نے ٹیلی روبوٹک سرجری کے ذریعے گائنی آپریشن مکمل کیا، کویت کے سرجنوں نے کراچی میں موجود ساتھیوں کے ساتھ مل کر آپریشن کیا۔ یہ پہلی بار ہے جب پاکستان نے سرحد پار ٹیلی سرجری کی ہے۔کویتی ڈاکٹروں نے تقریبا ً1600 کلومیٹر کے فاصلے سے آپریشن کیا۔ سرجری کے دوران انٹرنیٹ کی رفتار 30 میگا بائٹس فی سیکنڈ استعمال کی گئی، جب کہ سرجن کے حکم اور روبوٹ کے ردعمل کے درمیان صرف 30مائیکرو سیکنڈز کا وقفہ ریکارڈ کیا گیا۔

سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اسپتال میں ایک تقریب کے دوران بتایاکہ اس طرح کے ٹیلی آپریشن کی اوسط لاگت فی مریض 4لاکھروپے ہے، کنسلٹنٹ گائناکالوجسٹ آنکولوجسٹ ڈاکٹر انجم رحمن کے مطابق روبوٹک سسٹم کے ذریعے روزانہ تین سے چار سرجریز کی جا رہی ہیں جن کی لاگت ڈیڑھ لاکھ روپے ہے۔وزیر صحت کے مطابق روبوٹک سرجری میں پیٹ میں چیرا لگانا شامل نہیں ہوتا۔ بلکہ چھوٹے سوراخوں کے ذریعے جسم میں کیمرہ اور آلات داخل کیے جاتے ہیں۔ اس نظام کے ذریعے ٹیومر، گردے اور معدے کی سرجری کے ساتھ ساتھ گائنی کے طریقہ کار بھی ممکن ہیں۔

ڈاکٹرانجم نے بتایا کہ یہ سرجری لیاری جنرل ہسپتال میں موجود مریض کی تھی ، سرجنز، کویت میں بیٹھے روبوٹک سسٹم کو آپریٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستانی ڈاکٹر بھی بین الاقوامی مریضوں کا علاج کر سکیں گے۔ڈاکٹر رحمان نے مزید بتایا کہ لیپروسکوپک سرجری میں ایک آپریشن میں تقریبا 30 منٹ لگتے ہیں، وہی سرجری روبوٹک سسٹم کے ذریعے صرف 15منٹ میں مکمل ہو جاتی ہے۔ لیپروسکوپک سرجری میں انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے، لیکن روبوٹک سرجری کے ذریعے ٹیومر کو نہ تو خون کی کمی اور نہ ہی کوئی پیچیدگیوں کے ساتھ ہٹا دیا گیا ہے۔

روبوٹ فراہم کرنے والی کمپنی کے ڈائریکٹر عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کا فائدہ یہ ہے کہ سرجن کو سفر کرنے کی ضرورت نہیں، سرجیکل کمانڈز کہیں سے بھی دیے جاسکتے ہیں۔
، انہوں نے مزید کہا کہ اس سسٹم کے لیے کم از کم 30 میگا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار درکار ہوتی ہے، جو عام طور پر دستیاب ہے۔ لہذا، موجودہ انٹرنیٹ نیٹ ورکس بشمول پی ٹی سی ایل اس ٹیکنالوجی کو سپورٹ کرتے ہیں۔ پاکستان میں فائیو جی سروس کے متعارف ہونے سے یہ عمل مزید بہتر اور موثر ہو جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔