حکومتی کمیٹی اور گڈزٹرانسپورٹرزکے درمیان آن لائن مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے۔12 نکاتی ایجنڈے پر ڈیڈلاک پیداہوگیا، آج فریقین میں بالمشافہ ملاقات ہوگی۔
گذشتہ روز وڈیو لنک پر حکومت اور گڈزٹرانسپورٹرزکے درمیان ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت مذاکرت ہوئے،اس دوران وفاقی نمائندوں اورگڈز ٹرانسپورٹرز وفد نے بات چیت کی۔
وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال کیانی، آئی جی موٹر وے، ممبر کسٹمز بھی میٹنگ میں شامل تھے۔12 رکنی گڈز ٹرانسپورٹرز وفد کی نمائندگی صدر ملک شہزاد اعوان نے کی۔ وڈیو اجلاس میں گڈز ٹرانسپورٹرز کے تحفظات اور مطالبات پر بات چیت کی گئی تاہم مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں ملک شہزاد اعوان کا کہناتھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جو کمیٹی بنائی گئی تھی، اس کے ساتھ الائنس ایسوسی ایشن وٹرانسپورٹرز نے بھی ایک کمیٹی بنائی ،مذاکرات میں 1916 کا ایس آر او واپس لینے، 22 ویلر کو ریلیف دینے،، بھاری چالان ختم کرنے اور، اضافی ٹول پلازوںمیں کمی سمیت دیگر مطالبات رکھے گئے۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی کمیٹی سے آج منگل کو ہماری ملاقات ہوگی، جب تک سارے مطالبات حکومتیں تسلیم نہیں کرتیں تب تک پرامن ہڑتال جاری رکھیں گے۔مزید لائحہ عمل بھی آج واضح ہوگا۔
یادرہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 5 رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی،ان میں 2 وفاقی وزرا، آئی جی موٹروے ، سیکرٹری مواصلات اور ممبر کسٹم ایف بی آرشامل ہیں۔
پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس نے وفاقی حکومت کے سامنے یہ مطالبات رکھے ہیں۔
گاڑی کو 45 من وزن اور 22 وبیلر گاڑیوں کو اضافی وزن کی اجازت دی جائے اور قانون میں ترمیم کی جائے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ 2024/(1)SRO1619 کو فوری واپس لیا جائے۔
موٹروے پولیس کی ایکسل لوڈ کے نام پر ناجائز جرمانے اور ایف آئی آر کے اندارج اور رشوت خوری کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
موٹروے پولیس پورے پاکستان میں کیمپ لگا کر ڈرائیوروں کو HTV.LTV لائسنس جاری کرے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی پاکستان بھر میں ناجائز تعمیر تمام ٹول پلازوں کو ختم کرے۔
این ایچ اے کے گزشتہ 1 سال میں فیسوں میں کیے جانے والے اضافے کو واپس لیا جائے۔
کراچی کی بندرگاہوں پرگاڑیوں کیلیے پارکنگ ایریا الاٹ کیا جائے۔
جناح برج سے لے کر پورے پورٹ ایریا میں ٹریک جام کا مسئلہ حل کیا جائے۔
نادرن بائی پاس کو 4 لائین تک توسیع دی جائے اور ڈکیتیوں سے مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔
پورے پنجاب میں تمام بڑے شہروں کیلیے ٹرک اسٹینڈ الاٹ کیے جائیں۔
شہری آبادیوں سے تمام ٹرانسپورٹرز ایک جگہ منتقل ہو جائیں تاکہ شہریوں کو بھی ہیوی ٹریفک سے نجات ملے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos