پشاور: آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پشاور کے المناک سانحے کو 11 برس بیت گئے، مگر معصوم بچوں کی قربانی کا دکھ آج بھی پوری قوم کے دلوں میں تازہ ہے۔ 16 دسمبر 2014 کو پاکستان کی تاریخ کے ایک بدترین دہشت گرد حملے میں 132 طلبہ سمیت اساتذہ اور عملے کے ارکان کو شہید کر دیا گیا تھا، جس میں مجموعی طور پر 147 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
اس دلخراش واقعے نے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ دہشت گرد صبح کے وقت تعلیمی ادارے میں داخل ہوئے اور نہتے بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس سے پورا شہر غم اور سناٹے میں ڈوب گیا۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے بیرونی سرزمین پر تربیت حاصل کی تھی اور اسلحہ بھی وہیں سے لایا گیا تھا۔ حملے کے فوراً بعد پاک فوج کے جوانوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا اور مزید جانی نقصان کو روکا۔
سانحے کے بعد پشاور کی گلی گلی سے جنازے اٹھے اور پھولوں کا یہ شہر آہوں اور سسکیوں کا منظر پیش کرنے لگا۔ اس واقعے نے قوم کو یکجا کر دیا اور ملک میں دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کی بنیاد رکھی گئی۔
سانحہ اے پی ایس کے بعد شدت پسندی کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع کی گئیں، جن کا مقصد ملک میں امن و امان کا قیام تھا۔ آج بھی پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور عوام دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں۔
یومِ شہداء اے پی ایس پر پوری قوم معصوم بچوں، اساتذہ اور عملے کی عظیم قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے ہر قربانی دی جائے گی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos