برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ امن منصوبے پر پاک فوج کے سربراہ اور چیف آف ڈیفنس فورسزفیلڈمارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدرٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔
خبر رساں ایجنسی نے با خبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں فیلڈمارشل واشنگٹن کا ممکنہ دورہ کریں گے جہاں وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ یہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران دونوں کے درمیان تیسری ملاقات ہو گی۔
خبر ایجنسی کا دعویٰ تھا کہ اس ملاقات کا مرکزی موضوع غزہ سے متعلق منصوبہ ہو گا۔
خبرایجنسی کے مطابق امریکہ پاکستان سے غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی استحکام فورس کے لیے اپنے فوجی دستے فراہم کرنے کا کہہ رہاہے۔
پاکستان نے سرکاری طور پر ابھی تک غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس میں شمولیت کی منظوری کا اعلان نہیں کیا۔ تاہم گذشتہ ماہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان امن برقرار رکھنے کے لیے فورسز بھیجنے کے امکان پر غور کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ حماس تنظیم کو غیر مسلح کرنا پاکستان کی ذمہ داری نہیں، بلکہ یہ فلسطینیوں اور ان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے۔اسحاق ڈار نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھاکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے جنرل عاصم منیر سے مشاورت کے بعد اعلان کیا ہے کہ پاکستان تعاون کے لیے تیار ہے … لیکن اصل سوال یہ ہے کہ اس فورس کا مینڈیٹ کیا ہو گا، مشن کی نوعیت کیا ہو گی اور کام کرنے کی شرائط کیا ہوں گی۔ جب تک یہ نکات واضح نہیں ہوتے، کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔
واشنگٹن کا منصوبہ ہے کہ آئندہ سال کے آغاز تک تقریباً پانچ ہزار فوجی تعینات کیے جائیں، 2026 کے اختتام تک ان کی تعداد بڑھا کر دس ہزار تک کی جا سکتی ہے۔ یہ تعیناتی ان علاقوں میں متوقع ہے جو اسرائیلی کنٹرول میں ہوں گے۔تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کتنے ممالک نے غزہ کی استحکام فورس میں شرکت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos