بجٹ خسارہ کم،تجارتی توازن خراب ہوگا،آئی ایم ایف۔نظرثانی شدہ تخمینہ

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار 2030 تک 193,630رب روپے تک پہنچ سکتی ہے، برآمدات بڑھ کر 46 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جو حکومت کے 60 ارب ڈالر کے ہدف سے نمایاں طور پر کم ہے۔ اگلے مالی سال کے لیے، پاکستان کی کل برآمدات کا تخمینہ 36اعشاریہ 46 بلین ڈالر ہے، 2028 میں برآمدات 40 بلین ڈالر اور 2029 میں تقریباً 43 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کے اہم اقتصادی اشاریوں کے فریم ورک میں تبدیلیوں کے تناظرمیں یہ نظرثانی شدہ تخمینہ جاری کیا۔ آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق مالی سال 2026 سے 2030 تک مجموعی طور پر پاکستان کے جی ڈی پی حجم میں تقریباً 68ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو گا۔ تاہم رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ 1لاکھ 29 ہزار517بلین روپے کا جی ڈی پی ہدف پورا ہونے کا امکان نہیں ، جس کے ساتھ اب جی ڈی پی تقریباً 1 ارب 20 کروڑ روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بجٹ خسارے کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جو رواں مالی سال میں جی ڈی پی کے5اعشاریہ 1فیصد سے 2030 تک بتدریج کم ہو کر3اعشاریہ1 فیصد تک پہنچنے کا امکان ظاہر کرتا ہے۔

تجارتی حوالے سے، آئی ایم ایف کی پیشن گوئی حکومتی دعووں سے متصادم ہے، برآمدات میں13.79بلین ڈالر کی کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پاکستان کی برآمدات اب 2030 تک 46 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جس کا ہدف 60 بلین ڈالر تھا۔ برآمدات کا تخمینہ اگلے مالی سال36.46بلین ڈالر، 2028 میں 40 بلین ڈالر اور 2029 میں 43 بلین ڈالر ہے۔
درآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کی درآمدات 64 بلین ڈالر، 2027 میں66.86بلین ڈالر، 2028 میں 72.90بلین ڈالر، 2029 میں 77 بلین ڈالر، اور 2030 تک 82.81بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا ہے، جو 2030 تک کل درآمدات میں 18.70بلین ڈالر کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

2030 تک 15 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب حاصل کرنے کا امکان بھی نہیں ۔ اگلے مالی سال میں یہ تناسب 2اعشاریہ11 فیصد رہنے کا امکان ہے اور 2028 اور 2030 کے درمیان یہ کم ہو کر1اعشاریہ11 فیصد ہوسکتا ہے، اس سے ایف بی آر میں 1 ارب 39 کروڑ روپے ٹیکس جمع ہونے کا امکان ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال13,979ارب روپے ٹیکس وصول کرنے کی توقع ہے، جو 2030 تک بڑھ کر تقریباً 21,500ارب روپے تک پہنچ جائے گی، اس سال نان ٹیکس ریونیو کا تخمینہ3681ارب روپے ہے اور یہ 2030 تک3861ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔

سرکاری قرضوں کے حوالے سے آئی ایم ایف نے خبردار کیا کہ بقایا قرض 2030 تک بڑھ کر 117,441ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، حالانکہ قرض سے جی ڈی پی کا تناسب بتدریج اس سال 72 فیصد سے کم ہو کر 2030 تک60 اعشاریہ 7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

سود کی ادائیگیوں میں اضافے کا امکان ہے، اگلے مالی سال میں8 ہزار251بلین روپے، 2028 میں8ہزار214بلین روپے، 2029 میں8 ہزار796لین روپے اور
2030 تک9ہزار380بلین روپے تک پہنچ جائیں گے۔

آئی ایم ایف کے مطابق اگرچہ حکومت کا مقصد ٹیکس سے جی ڈی پی کے تناسب کو 13 فیصد تک بڑھانا ہے، لیکن موجودہ اندازوں کے مطابق یہ ہدف 2030 تک حاصل ہونے کا امکان نہیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔