فیلڈمارشل عاصم منیر

غزہ استحکام فورس:پاکستان سے متعلق اسرائیلی اخبار کی رپورٹ۔فیلڈمارشل کا تذکرہ

غزہ میں فوج کی تعیناتی کے متوقع امریکی مطالبے پربرطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں توجہ حاصل کرلی۔صیہونی ریاست میں صف اول کے جریدے ٹائمزآف اسرائیل نے اس موضوع پر جامع تجزیہ شائع کیاہے جس کا فوکس مکمل طورپرپاک فوج کے سربراہ ،چیف آف ڈیفنس فورسزفیلڈمارشل سید عاصم منیرپرہے۔اس میں 27ویں آئینی ترمیم ، کالعدم قراردی گئی مذہبی جماعت اور سیاسی صورت حال کا بھی ذکرہے۔رپورٹ کے ساتھ پاک فوج کے سربراہ کی تصاویر بھی شائع ہوئی ہیں۔

اخبار نے کہا ہے کہ بہت سے ممالک حماس کو غیر فوجی بنانے کے مشن سے محتاط ہیں، جو انہیں تنازع میں گھسیٹ سکتا ہے اور ان کے فلسطینی حامی اور اسرائیل مخالف آبادی کو مشتعل کر سکتا ہے۔پاک فوج کے سربراہ اور چیف آف ڈیفنس فورسزفیلڈمارشل عاصم منیرکے بارے میں اخبارلکھتاہے کہ انہوں نے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان اعتماد کا دیرینہ فقدان ختم کرنے کے لیے پارہ صفت ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلق ستوار کیا ہے۔ رواں سال جون میں، انہیں وائٹ ہاؤس میں لنچ دیاگیا پہلی بار جب کسی امریکی صدر نے سویلین حکام کے بغیر، کسی تنہا پاکستانی آرمی چیف کی میزبانی کی۔اس کے بعدٹائمزآف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں اٹلانٹک کونسل میں جنوبی ایشیا کے سینئر فیلو مائیکل کگلمین کی رائے شائع کی ہے جس کے مطابق انہوں نے کہا کہ (غزہ اسٹیبلائزیشن فورس میں) عدم تعاون ٹرمپ کو ناراض کر سکتا ہے، جو پاکستان کے لیے کوئی چھوٹی بات نہیں جو امریکی سرمایہ کاری اور سیکیورٹی تعاون بچائے رکھنے کا بہت زیادہ خواہش مند نظر آتاہے۔اخبار کے مطابق کوگلمین کا مزید کہناتھاکہ پاکستان میں بہت کم لوگ ایسی حیثیت حاصل کرتے ہیں کہ فیلڈمارشل سے زیادہ خطرہ مول لے سکیں۔ ان کے پاس بے پناہ طاقت ہے،جسےاب آئینی تحفظ بھی محفوظ ہے،بالآخر، ہوگاوہی جو (فیلڈمارشل)عاصم منیر چاہیں گے۔

اسرائیلی جریدہ مزید لکھتاہے کہ اس ماہ کے شروع میں،(فیلڈمارشل)سیدعاصم منیر کو 2030 تک ملازمت میں توسیع کے ساتھ، فضائیہ اور بحریہ کی سربراہی کے لیے دفاعی افواج کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔وہ اپنا فیلڈ مارشل ٹائٹل ہمیشہ برقرار رکھیں گے، اور ساتھ ہی ان آئینی ترامیم کے تحت کسی بھی فوجداری مقدمے سے تاحیات استثنیٰ بھی حاصل کریں گے جنہیں پاکستان کی سویلین حکومت نے گزشتہ ماہ کے آخر میں پارلیمنٹ سے منظورکرایا تھا۔ جریدے نے پاک فوج کے سربراہ ، چیف آف ڈیفنس فورسزفیلڈمارشل سید عاصم منیرکے حالیہ غیر ملکی دوروں کا تذکرہ کیا جن میں انڈونیشیا، ملائیشیا، سعودی عرب، ترکی، اردن، مصر اور قطرشامل ہیں جہاں انہوں نے فوجی اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔اس ضمن میں اخبارنے پاکستانی تجزیہ کار عائشہ صدیقہ کاتبصرہ شامل کیا ہے جس کے مطابق ان کا کہناتھا کہ لگتاہے یہ دورے غزہ فورس کے بارے میں مشاورت کے لیے تھے۔تاہم اخبارکا کہناہے کہ اندرون ملک بڑی تشویش یہ ہے کہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ فورس میں پاکستانی فوجیوں کی شمولیت پاکستان کی اسلام پسند جماعتوں کو بھڑکا سکتی ہے جو امریکہ اور اسرائیل کی شدید مخالف ہیں۔

مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات میں ٹرمپ غزہ کیلئے فوج مانگیں گے، برطانوی میڈیا کا دعویٰ

اسرائیلی اخبارلکھتاہے کہ ان اسلام پسندوں کے پاس ہزاروں افراد کو جمع کرنے کی طاقت ہے۔ایک طاقتور اور پرتشدد اسرائیل مخالف اسلام پسند جماعت جو پاکستان کے انتہائی سخت ناموس رسالت قوانین کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کرتی ہے، اکتوبر میں کالعدم کر دی گئی تھی۔ حکام نے کہا کہ جاری کریک ڈاؤن میں اس کالعدم تنظیم کے رہنماؤں اور 1500 سے زیادہ حامیوں کو گرفتار کیا، اس کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس ضبط کر لیے گئے۔پاکستانی حکومت نے اس گروپ کو کالعدم قرار دے دیا ہے، لیکن اس کا نظریہ ابھی تک زندہ ہے۔

ٹائمزآف اسرائیل غزہ استحکام فورس میںپاکستان کی شمولیت پرفیلڈمارشل عاصم منیرکے حوالے سے سیاسی صورت حال کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کے پاس بھی کلہاڑی موجود ہے۔

سنگاپور میں ایس راجارتنم اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے سینئر ایسوسی ایٹ فیلو عبدالباسط نے کہا کہ اگر غزہ فورس تشکیل پاگئی اور بات آگے بڑھتی ہے تواس کافوری ردعمل آئے گا۔لوگ کھل کر کہیں گےکون اس کے پیچھے ہے،کوئی بے وقوف ہی ہوگاجوان حالات کو آتے ہوئے نہ دیکھ پائے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔