فائل فوٹو
فائل فوٹو

طارق محمود جہانگیری کے کریئر پر ایک نظر

اسلام آباد:  ہزارہ ڈویژن خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے طارق محمود جہانگیری نے بی اے ایل ایل بی کے بعد اپنی وکالت کا آغاز کیا، 1992 میں  اسلام آباد بار کے رکن بنے اور اپنی لا فرم جہانگیری لا ایسوسی ایٹس قائم کی ۔

بتدریج تجربے کی بنیاد پر 1994 میں ہائی کورٹس کے ایڈووکیٹ بنے، اور پھر سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ 2002-2003: میں اسلام آباد بار کونسل کے جنرل سیکریٹری جبکہ 2005-2006 میں اسلام آباد بار کونسل کے صدر رہے۔

طارق محمود جہانگیری  پیپلز پارٹی کے دور میں: ڈپٹی اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل رہے، 2008: سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈووکیٹ بنے۔

 طارق محمود جہانگیری فوجداری و دیوانی مقدمات کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ کچہری وکالت کے دوران 2005 میں ڈسٹرکٹ بار کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ جب کہ 2009 اور 2010 میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے فرائض بھی سرانجام د یتے رہے۔ اس کے بعد 2011-2013 میں ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان کے عہدے پر بھی فائز رہے۔

2016 میں اسلام آباد بار کے صدر رہے جب کہ 2017 میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد رہ چکے ہیں۔ طارق محمود جہانگیری اسلام آباد میں واقع قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ قانون میں  تدریسی فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔

 طارق محمود جہانگیری 28 دسمبر 2020 سے 18 دسمبر 2025 تک اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج رہے۔

طارق محمود جہانگیری احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے وکیل کے طور پہ بھی پیش ہوتے رہے۔

طارق جہانگیری  زمانہ طالب علمی میں طارق جہانگیری کی سیاسی وابستگی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ تھی لیکن گزرتے وقت کے ساتھ وہ میچور اور متوازن شخصیت کے حامل بن کر اُبھرے۔

واضع رہے  اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انھیں بطور اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے طور پر نااہل قرار دیا گیاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔