کراچی میں چین کی دلچسپی سے پورٹ قاسم پر 2ارب یوروکے بھاری صنعتی منصوبے کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔اس منصوبے کو ’’ انٹیگریٹیڈ میرین انڈسٹریل کمپلیکس‘‘(آئی ایم آئی سی)کا نام دیاگیاہے ۔آئی ایم آئی سی 3 اہم اجزاء پر مشتمل ہوگا جس میں اسٹیل جیٹی کی بحالی، جہاز سازی اور جہاز توڑنے کی صنعت کا قیام اور پورٹ سے منسلک جدید اسٹیل مل کے قیام کی تجویز شامل ہے۔ اسٹیل جیٹی کو بنیادی طور پر پاکستان اسٹیل ملز کے لیے آئرن اور کوئلے سمیت بلک کارگو سنبھالنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ یہ جیٹی55 ہزارسے75 ہزارڈیڈ ویٹ ٹن (ڈی ڈبلیو ٹی) تک بحری جہازوں کو سہولت فراہم کر سکتی ہے اور اسٹیل مل سے تقریباًساڑھے 4تا 8 کلومیٹر طویل مخصوص کنویئر سسٹم کے ذریعے منسلک ہے جو براہِ راست اسٹاک یارڈز اور بلاسٹ فرنسز سے جڑا ہوا ہے۔
گذشتہ روزچینی شینڈونگ زِنکسو گروپ کے 5 رکنی وفد نے وفاقی وزیرِ بحری امور جنید انوار چوہدری سے ملاقات کی جس میں مجوزہ منصوبے پر تبادلہ خیال اور تجویز کا جائزہ لیا گیا۔
کمپنی کے چیئرمین ہو جیان شِن کی قیادت میں وفد نے اس منصوبے پر بات چیت کی جس کی لاگت ایک سے 2 ارب یورو کے درمیان تخمینہ لگائی گئی ہے اور جس کا مقصد پاکستان کے سمندری اور بھاری صنعتی شعبے کو دوبارہ متحرک کرنا ہے۔
ملاقات کے دوران وفاقی وزیر نے چینی گروپ کی دلچسپی کا خیرمقدم کیا اور وفد سے کہا کہ وہ تجویز کردہ منصوبے کے لیے ایک غیر رسمی تجویز پیش کریں جس جامع روڈ میپ کی تفصیل شامل ہو۔جنید انوار چوہدری نے زور دیا کہ روڈ میپ میں واضح طور پر بنیادی تصورات، تفصیلی عملدرآمد کے منصوبے اور تکنیکی، مالی اور ماحولیاتی پہلوؤں کا احاطہ کرنے والے فزیبیلٹی اسٹڈیز شامل ہوں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ منصوبہ پاکستان کے وسیع صنعتی اور پائیداری کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔
جامع رپورٹ پیش کرنے کے بعد وزارت سمندری امور اور چینی گروپ کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی، جس کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری عمر ظفر شیخ کریں گے، اس تجویز کا جائزہ لے گی۔
آئی ایم آئی سی کا تصور وفاقی وزیر نے نومبر 2025 میں پورٹ قاسم اتھارٹی کے کراچی میں ہونے والے ایک پروگرام میں پیش کیا تھا جس میں بندرگاہ کو دنیا کی نویں سب سے زیادہ ترقی یافتہ کنٹینر پورٹ کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
اگر یہ منصوبہ منظور ہو جاتا ہے تو یہ حالیہ برسوں میں نہ صرف پاکستان کے سمندری اور صنعتی شعبوں میں سب سے بڑی سرمایہ کاری میں سے ایک ہو سکتا ہےبلکہ بھاری صنعت اور لاجسٹکس کے علاقائی مرکز کے طور پر پورٹ قاسم کے کردار کو بھی تقویت ملے گی۔
’’اسٹیل سے سبزسمندرکی طرف‘‘ اقدام کے طور پر ، یہ پروجیکٹ ایک ایسے مربوط ماڈل کا تصور کرتا ہے جو جہاز کی ری سائیکلنگ کو ملکی اسٹیل کی پیداوار سے جوڑتا ہے، جس کی بدولت درآمدات پر انحصار کم ہوگا اور ری سائیکل مواد کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ کیا جاسکے گا۔
پاکستان نے حالیہ مہینوں میں بندرگاہوں کے آپریشنز کو ہموار کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، جس میں کارکردگی کو بہتر بنانے، دبائو کو کم کرنے اور کارگو ہینڈلنگ کو تیز کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجیز کا تعارف شامل ہے۔صرف ایک دن پہلے، بحری امور کے وزیر نے پاکستان کی وزارت ریلوے کے ایک وفد سے ملاقات کی جس میں پورٹ قاسم پر ایک ریلوے اسٹیشن اور جدید اسٹوریج کی سہولیات کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس کا مقصد بندرگاہ تک لاجسٹکس اور کارگو کی نقل و حرکت کو بہتر بنانا ہے۔
جنید انور چوہدری اور چینی کمپنی کے سینئر حکام کی ستمبر کے پہلے ہفتے میں بیجنگ ملاقات کے موقع پروزیر نے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) کے توسیعی منصوبوں پر روشنی ڈالی اور چینی فرم کو گوادر بندرگاہ سے منسلک لیز اور فیڈر سروسز میں مشترکہ منصوبوں پرغور کرنے کی دعوت دی تھی۔ انہوں نے پورٹ قاسم اور گوادر میں خشک گودی اور تیرتی گودی کی سہولیات کے ساتھ ساتھ سمندری خوراک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے یورپی یونین سے تصدیق شدہ فش پروسیسنگ اور ایکوا کلچر ریسرچ پر بھی تعاون کی تجویز پیش کی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos