پاکستان نے لیبیا کو 4 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا فوجی سازوسامان فروخت کرنے کا معاہدہ طے کر لیا ہے۔ اس معاہدے کے ساتھ، پاکستان روایتی ہتھیاروں اور آلات کے صف اول کے برآمد کنندگان کلب میں داخل ہوگیاہے۔
پاکستانی سرکاری حکام کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ یہ معاہدہ گزشتہ ہفتے مشرقی لیبیا کے شہر بن غازی میں پاک فوج کے سربراہ اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اورلیبائی فوج کے ڈپٹی کمانڈر اِن چیف صدام خلیفہ حفتر کے درمیان ملاقات کے بعد حتمی شکل پایا۔دستاویزات کے مطابق معاہدے میں 16 جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارے، جو پاکستان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ہیں، اور 12 سپر مشاق تربیتی طیارے شامل ہیں۔ ایک پاکستانی اہلکار نے اس فہرست کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ معاہدہ بری، بحری اور فضائی افواج کے لیے سازوسامان پر مشتمل ہے، جس پر عملدرآمد ڈھائی سال میں مکمل ہوگا۔ حکام کے مطابق معاہدے کی مالیت 4.6 ارب ڈالر تک ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ دو اہم پہلوئوں کا عکاس ہے۔یہ برآمدات پر بنیادرکھنے والی خود کفالت کی معیشت کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کی توثیق کرتا ہے۔ایک طرف پاکستان کی ملکی صنعتی صلاحیت کی عکاسی کرتا ہے اور دوسری طرف ایک فوجی سفارت کار کے طور پرفیلڈمارشل عاصم منیر کی مدبرانہ صلاحیت کا بھی مظہرہے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ معرکہء حق میں پاکستان کی ملکی ساختہ دفاعی مصنوعات کااستعمال کیا گیاتھا۔
پاکستان کی ایک طویل تاریخ ہے کہ وہ بہت سے ممالک کو روایتی اسلحہ اور ساز و سامان فراہم کرتا ہے،تاہم لیبیا کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ حجم اور مالیاتی اثرات کے لحاظ سے تاریخی ہے جس کا کریڈٹ فیلڈمارشل عاصم منیر کو جاتاہے۔یہ ملٹری ڈپلومیسی میں ان کی غیر معمولی مہارت کاثبوت ہے۔
عسکری ذرائع نے کہا ہے کہ جہاں تک لیبیا پر اقوام متحدہ کی طرف سے اسلحے کی پابندی کا تعلق ہے تو اس بارے میں سب سے پہلے یہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ بہت سے بڑے مغربی اور مشرق وسطیٰ کئی سال سے لیبیا کو ہتھیار اور سازوسامان فراہم کر رہے ہیں لہذا یہ ایک کاغذی پابندی ہے جو حقیقت میں موجود نہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos