جنوب مشرقی تر ک شہر میں ایک صدیوں پرانے قلعے کے سائے میں، سیاہ دھبوں والی گولڈن کارپ مچھلیاں فیروزی تالابوں میں تیر رہے ہیں۔ روایت کے مطابق یہ مچھلیاں اس واقعہ کے بعدپیدا ہوئی تھیں جب قدیم عراقی بادشاہ نمرودنے ایک میدان میں جلتی آگ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو پھینکاتھا۔دو ستون، جو اس میدان پرنصب ہیں، اس جگہ کی نشان دہی کرتے ہیں۔
یہ جگہ شانلی عرفا(Şanlıurfa) میں ہے جو شام کی سرحد سے 40 میل شمال میں اب ترکیہ کا حصہ ہے۔ تب یہ شہرعراقی سلطنت میں شامل تھا۔
آرامی قبائل نے اسے اُرائی کہا، سلیوسیڈ خانوادےنے ا س کے لیے ایڈیسا کا نام استعمال کیا۔ ساتویں صدی عیسوی میں عربوں کی اس پر فتح کے بعد یہ الرہا بن گیا۔ 16ویں صدی میں اس شہر کو فتح کرنے والے عثمانیوں نے 1607 میں اس کا نام بدل کر عرفا رکھ دیا۔1984 میں، ترک لفظ Şanlı، یاشاندارکو اس کے نام کاحصہ بنایاگیا۔
شانلی عرفاکو انبیاء کا شہر کہا جاتا ہے جن میں حضرت ابراہیم، حضرت ایوب، حضرت شعیب اور نوح علیہماالسلام شامل ہیں۔ اس لیے یہ شہریہودیت، عیسائیت اور اسلام تینوں میں قابل احترام ہے۔
سی این این کے مطابق مسلمان زائرین پرانے شہر میں’’ درگاہ مسجد کمپلیکس‘‘کی زیارت کرنے جاتے ہیں، جو گلاب کی جھاڑیوں کے درمیان تناور درختوں کے سائے میں ہے۔اس کے مرکز میں’’ بالیکلی گول‘‘ یامچھلی کی جھیل ہے، درحقیقت سینکڑوں سیاہ دھبوں والی مچھلیوں سے بھرے دو تالاب ہیں۔ سب سے بڑا، حلیل الرحمٰن، اس جگہ کوظاہرکرتا ہے جہاں نمرودنے حضرت ابراہیم کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔لیکن اللہ نے اپنی قدرت سے انہیں بچالیا اور آگ کے شعلوں کو پانی سے سردکردیا ۔اس واقعہ کو قرآن پاک میں یوں بیان فرمایاگیاہے۔سورۃ الانبیا ۔ آیت 68 اور 69۔’’وہ (ایک دوسرے سے) کہنے لگے: آگ میں جلا ڈالو اس شخص کو، اور اپنے خداؤں کی مدد کرو، اگر تم میں کچھ کرنے کا دم خم ہے۔ (چنانچہ انہوں نے ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈال دیا اور) ہم نے کہا: اے آگ! ٹھنڈی ہوجا، اور ابراہیم کے لیے سلامتی بن جا۔
مورخین کے مطابق نمرود ترحیدپرستی کا سخت دشمن تھا اور ابراہیم (علیہ السلام) نے دعوت کا آغاز کیا تو اس نے مخالفت کی اور بت پرستی کو رواج دیا۔ وہ ایک طرف بت پرست تھا اور دوسری طرف خود خدا ہونےکا دعویٰ کرتا تھا۔
اس تاریخی واقعے کو بطورتلمیح ’’ آتش نمرود‘‘ کہا جاتاہے۔یہ ترکیب علامہ اقبال نے بھی ایک شعرمیں استعمال کی تھی۔
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
علامہ اقبال نےاس پر ایک اور شعر کہا تھا،جو ان کی نظم’’ خضرراہ‘‘ میں شامل ہے۔
آگ ہے، اولادِ ابراہیمؑ ہے، نمرُود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصُود ہے!
اسی طرح اقبال نے ایک اور شعرمیں بھی اس واقعے کو موضوع بنایاہے۔
آج بھی ہو جوبراہیم سا ایماں پیدا
آگ کر سکتی ہے انداز گلستاں پیدا
واضح رہے کہ قرآن کریم میں نمرود کا نام نہیں آیا ۔اسی طرح قرآن میں صرف آگ ٹھنڈی ہوجانے کا ذکر کیا گیاہے۔علامہ ابنِ کثیرؒ، قصص الانبیاء میں تحریر کرتے ہیں کہ ’’ابنِ عباس ؓ اور سعید بن مسیّب سے مروی ہے کہ جس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ کے سپرد کیا جارہا تھا، اُس وقت بارش برسانے والا فرشتہ سخت اضطراب اور پریشانی کے عالم میں کہہ رہا تھا کہ ’’کب مجھے حُکم ملے گا کہ مَیں موسلادھار بارش برساؤں۔‘‘ لیکن اللہ کا حکم اس کی سوچ سے بھی زیادہ برق رفتار تھا اور اللہ نے خود ہی آگ کو حکم فرما دیا تھا۔ ان نازک لمحات میں حضرت جبرائیل علیہ السلام ،ابراہیم خلیل اللہ کے ساتھ تھے اور آپؑ کی جبینِ اطہرسے پسینہ پونچھ رہے تھے۔ اس پسینے کے علاوہ کوئی اور تکلیف آپؑ کو نہیں پہنچی۔تاہم کہتے ہیں کہ نمرود کی جلائی آگ ٹھنڈے پانی میں تبدیل ہو گئی تھی۔ اس جگہ سیاحوں کو بتایاجاتاہے کہ کہ اس مقام پرموجود تالاب میں مچھلیاں نہ کبھی بڑھتی ہیں اور نہ کبھی گھٹتی ہیں، ان کی تعداد یکساں رہتی ہے۔
قرآنِ کریم میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالے جانے کا چار مقامات پر ذکر آیا ہے۔ سورۃ الانبیاء کی آیات 69,68 میں، سورۂ عنکبوت24 ویں اور 37ویں آیات میں، سورۂ الصافات کی آیت 97میں۔
مقامی روایت ہے کہ( آگ بجھانے کے لیے ڈالے گئے یا آگ سردہوکروجودمیں آنے والے) پانی سے جو تالاب وجود میں آیا اس کے اندریہ سیاہ یاسرمئی دھبوں والی سنہری مچھلیاں پیداہوئیں جو اب تک موجو دہیں۔آگ جلانے کے لیے جو لکڑیاں استعمال کی گئیں وہ مچھلیوں میں تبدیل ہوگئی تھیں اور ان پر موجود سیاہ دھبے ،دراصل راکھ (کے نشانات)ہیں۔
چھوٹے تالاب، عینزلیہا کا نام نمرود کی بیٹی زیلیہا کے نام پرہے، جو ابراہیم کی پیروکار تھی، اورانہیں آگ میں پھینکے جانے کے بعد مر گئی۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مقامی باشندوں کے لیے بالیکلی گول ایک مقدس مقام ہے ۔وہ بتاتے ہیں کہ لوگ یہاں دعا کرنے آتے ہیں، مچھلیوں کو کھانا کھلاتے ہیں اور سکون پاتے ہیں۔ یہ ہمیں ہماری گہری روحانی جڑوں اور ان کہانیوں کی یاد دلاتا ہے جنہیں سن کر ہم بڑے ہوئے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos