کراچی: سابق وزیرِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سابق گورنر ڈاکٹر شمشاد اختر انتقال کر گئیں۔ ان کے انتقال پر مالی، معاشی اور سرکاری حلقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے 2 جنوری 2006 کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی 14ویں گورنر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں اور وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔ انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر بینکاری اور معاشیات کا وسیع تجربہ حاصل تھا۔
اسٹیٹ بینک میں تقرری سے قبل وہ ایشیائی ترقیاتی بینک میں بطور ڈائریکٹر جنرل برائے جنوب مشرقی ایشیا خدمات انجام دے رہی تھیں، جہاں وہ جنوری 2004 سے وابستہ تھیں۔ اس سے قبل وہ اسی ادارے میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹر فنانس، گورننس اور ٹریڈ سمیت متعدد اہم عہدوں پر فائز رہیں۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایشیائی ترقیاتی بینک میں اپنے کیریئر کا آغاز 1990 میں کیا اور مالیاتی شعبے میں بطور سینئر اور چیف اسپیشلسٹ خدمات انجام دیں۔ وہ 1998 سے 2001 تک اپیک وزرائے خزانہ گروپ کی کوآرڈینیٹر بھی رہیں اور ادارے کی مختلف اہم کمیٹیوں میں خدمات انجام دیتی رہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک سے قبل انہوں نے پاکستان میں عالمی بینک کے ریزیڈنٹ مشن کے ساتھ بطور ماہرِ معاشیات تقریباً ایک دہائی تک کام کیا۔ وہ وفاقی اور سندھ حکومت کے محکمہ منصوبہ بندی سے بھی وابستہ رہیں، نجی شعبے میں بھی خدمات انجام دیں اور مالی منڈیوں کی اصلاحات پر مرکزی بینکوں کو مشاورتی خدمات فراہم کرتی رہیں۔
حیدرآباد میں پیدا ہونے والی ڈاکٹر شمشاد اختر نے ابتدائی تعلیم کراچی اور اسلام آباد سے حاصل کی۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے معاشیات میں بی اے، قائداعظم یونیورسٹی سے ایم ایس سی اکنامکس، یونیورسٹی آف سسیکس سے ڈیولپمنٹ اکنامکس میں ایم اے جبکہ برطانیہ کے پیسلے کالج آف ٹیکنالوجی سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر شمشاد اختر کی نمازِ جنازہ کل بعد نمازِ ظہر کراچی میں ادا کی جائے گی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos