ٹارگٹ کلنگ سے تنگ خواجہ سرائوں نے ہتھیار اٹھالیے۔ وائس آف امریکہ اور دی گارڈین کی تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق میکسیکو، برازیل اور کولمبیا جیسے ممالک میں ڈرگ کارٹلز اور انتہا پسند کے خوف سے اس برادری نے اپنی بستیوں کی حفاظت کے لیے چھوٹے مسلح جتھے اور مقامی سیلف ڈیفنس ملیشیا بنا رکھی ہے، جبکہ امریکہ میں آئیڈیل اینٹلر اور جان براؤن گن کلب جیسے گروپس ٹرانس جینڈر افراد کو باقاعدہ اسلحہ چلانے کی تربیت فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہ انتہا پسندوں کا مقابلہ کر سکیں۔ جبکہ خیبر پختونخوا اور کراچی میں بھی بھتہ خور گروہوں کے مسلسل حملوں سے تنگ آ کر خواجہ سراؤں نے ذاتی محافظ رکھنے شروع کر دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق رواں برس عالمی سطح پر خواجہ سراؤں پر تشدد میں ہولناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جس کی تصدیق عالمی ادارے ٹی جی ای یو کی حالیہ ٹرانس مرڈر مانیٹرنگ رپورٹ سے ہوئی۔ اس رپورٹ کے مطابق صرف ایک برس کے دوران دنیا بھر میں مجموعی طور پر 281 خواجہ سرا قتل کیے گئے۔ جن میں لاطینی امریکہ اور کیریبین خطہ 68 فیصد ہلاکتوں کے ساتھ سرِ فہرست ہے۔ جبکہ صرف برازیل میں عالمی سطح پر ہونے والے قتل کے 30 فیصد واقعات رپورٹ ہوئے۔ ایشیا کی صورتحال خاص طور پر تشویشناک رہی۔ کیونکہ یہ دنیا کا واحد خطہ تھا جہاں گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر 51 کیسز سامنے آئے۔
پاکستان میں خواجہ سرائوں کیلئے یہ سال ایک سیاہ ترین ثابت ہوا ہے جہاں ہلاکتوں کی شرح نے اسے ایشیا کا خطرناک ترین ملک بنا دیا ہے۔ رواں برس کے ابتدائی نو ماہ میں خیبر پختون کے اضلاع صوابی، مردان اور پشاور میں 15 خواجہ سراؤں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ جبکہ ستمبر میں کراچی کے علاقے میمن گوٹھ میں تین خواجہ سرائوں کی لاشیں ملیں۔ ماہرین کے مطابق خواجہ سراؤں پر تشدد کی حالیہ لہر کے پیچھے دو بڑے عوامل کارفرما ہیں۔ جس میں پہلا منظم مجرمانہ گروہ ہے، جو لاکھوں روپے بھتہ نہ ملنے یا پروگراموں میں زبردستی شرکت سے انکار پر انہیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتے ہیں۔ دوسرا قریبی رشتہ دار جو غیرت کی خاطر انہیں قتل کر رہے ہیں۔
ماہرین کے بقول ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف چلائی جانے والی ڈیجیٹل مہم اور ہراسانی کے منظم گروپ خواجہ سراؤں کی ویڈیوز وائرل کر کے عوام کو تشدد پر اکساتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اب ایشیا میں بھارت کو پیچھے چھوڑ کر پہلے اور عالمی رینکنگ میں 7 ویں نمبر پرآ چکا ہے۔ رپورٹ کے اہم رجحانات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مقتولین میں 90 فیصد ٹرانس ویمن تھیں اور 14 فیصد کیسز میں حقوق کیلئے کام کرنے والے رہنماؤں اور ایکٹیوٹس کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ 44 فیصد ہلاکتوں میں سرِ عام فائرنگ کا استعمال کیا گیا۔ رواں برس بھارت میں خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کی صورتحال انتہائی تشویشناک رہی۔ جہاں 15 خواجہ سراؤں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق قتل کے بیشتر واقعات تیمل ناڈو، مہاراشٹر اور اتر پردیش میں رونما ہوئے۔ دوسری جانب برازیل مسلسل 17 ویں بار خواجہ سراؤں کیلئے مہلک ترین ملک ثابت ہوا۔ جہاں رواں برس کے ابتدائی نو ماہ میں 105 خواجہ سرا قتل کیے جا چکے ہیں۔ جو عالمی سطح پر ہونے والی مجموعی ہلاکتوں کا تقریباً 35 فیصد بنتا ہے۔ برازیل میں ہر 48 گھنٹے بعد ایک خواجہ سرا تشدد کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے۔ جس کی بڑی وجوہات ریو ڈی جنیرو اور ساؤ پاؤلو کی کچی آبادیوں میں سرگرم طاقتور منشیات کے گروہ ہیں۔ ان ہلاکتوں میں اضافے کا ایک اہم سبب سیکورٹی اداروں کی چشم پوشی، مجرموں کو ملنے والی رعایت اور حالیہ سیاسی بیانیہ ہے۔ جس نے انتہا پسند عناصر کے حوصلے بلند کیے ہیں۔ جس کے نتیجے میں وہ سرِ عام چاقو زنی اور گینگ وار کا آسان ہدف بنے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ریاستی تحفظ کی ناکامی پر برازیل کی کچی آبادیوں اور میکسیکو کے خطرناک علاقوں میں خواجہ سراؤں نے منظم ہوکر اپنے قاتلوں کو خود نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ جبکہ بھارت میں بھی ہجوم کے ہاتھوں تشدد کے ردعمل میں سینکڑوں خواجہ سراؤں کا متحد ہوکر پولیس اسٹیشنز یا ملزمان کے گھروں پر دھاوا بولنا نیا سماجی رجحان بن چکا ہے۔ پاکستان، خاص طور پر خیبرپختون میں بھی بھتہ خوروں کے خلاف جوابی فائرنگ اور پولیس سے پُرتشدد جھڑپوں کے انفرادی واقعات سامنے آ رہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos