فائل فوٹو
فائل فوٹو

جماعت اسلامی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کیخلاف 15جنوری کو عوامی ریفرنڈم کروانے کا اعلان

لاہور: جماعت اسلامی نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف 15 جنوری کو عوامی ریفرنڈم کروانے کا اعلان کیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے یہ قانون اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے بجائے بلدیاتی اداروں کو مفلوج کرنے کی کوشش ہے، جسے جماعت اسلامی نہ صرف عدالت بلکہ عوامی عدالت میں بھی چیلنج کرے گی۔

منصورہ لاہور میں پنجاب بھر کے جماعت اسلامی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے بتایا کہ 15 جنوری سے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف عوامی ریفرنڈم کا آغاز ہوگا، جس میں عوام فیصلہ کریں گے کہ آیا وہ اس قانون کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسری ہوتے ہیں، مگر گزشتہ ایک دہائی سے پنجاب میں نہ بلدیاتی انتخابات کرائے گئے اور نہ ہی اختیارات منتقل کیے گئے۔پنجاب کا نیا بلدیاتی ایکٹ ایک کالا قانون ہے، جس کے تحت لاہور جیسے بڑے شہر کو میٹروپولیٹن کے بجائے ٹاؤن کا درجہ دیا گیا ہے اور بلدیاتی حکومتوں کے سربراہان کو براہِ راست عوامی ووٹ کے ذریعے منتخب کرنے کے بجائے بالواسطہ طریقے سے لانے کی بات کی جا رہی ہے، جو عوامی رائے کا مذاق ہے۔

انہوں نے یوسی چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابی طریقہ کار پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ منتخب ہونے کے بعد ایک ماہ کے اندر پارٹی جوائن کرنے کی شرط دراصل انسانوں کی منڈی لگانے کے مترادف ہے۔

حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ ریفرنڈم کے لیے مرکزی اور صوبائی سطح پر ریفرنڈم کمیشن قائم کیے جائیں گے، جن میں مقامی معززین، وکلا، اساتذہ اور ماہرین شامل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی ریفرنڈم کے بعد اسمبلیوں کا گھیراؤ کیا جائے گا اور آئندہ لائحہ عمل دیا جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے عدالتوں اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ قانونی موشگافیوں کے بجائے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں اور ایک واضح ٹائم فریم مقرر کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔