تصویر سوشل میڈیا۔ خیبرچیمبر آف کامرس

تجارتی بحالی پر دوطرفہ حکام کی رضامندی سے پاک،افغان تاجروں کاآن لائن اجلاس

پاکستانی اور افغان تاجروں نے دو طرفہ حکومتی رضامندی سے تجارت کی بحالی کے لیے ون پوائنٹ ایجنڈے پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز کیا ہے، جو مہینوں سے جاری کشیدگی کو کم کرنے اور سرحد پار تجارت کے تسلسل کو یقینی بنانے کی کوشش ہے۔

ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ اس اجلاس کا انعقاد خیبر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ (ACCI) نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ خیبر چیمبر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، دونوں اطراف کے حکام نے باضابطہ طور پر تاجر برادری کو بات چیت میں شامل ہونے کی اجازت دی تھی، جس کا شرکاء کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا اور اسے علاقائی استحکام اور تجارتی تسلسل کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا گیا۔

پاکستانی وفد کی قیادت فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر ، افغان وفد کی قیادت اے سی سی آئی کے چیئرمین سید کریم ہاشمی نے کی۔

شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مذاکرات جاری رہیں گے اور کے تاجروں کے تحفظات اور مطالبات کو متعلقہ حکام تک پہنچایا جائے گا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ تجارت کی بحالی اور بلاتعطل بہاؤ پر کام کرنے کے لیے مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی۔واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اکتوبر سے تجارت مکمل طور پر معطل ہے اور سرحدیں بند ہیں۔
تاجروں نے اس امر پر اتفاق رائے کیا کہ موجودہ شٹ ڈاؤن دونوں فریقوں کے درمیان شدید اختلافات اور حکومتی سطح پر لچک کے فقدان کی وجہ سے زیادہ شدید نظر آیا، جس کی وجہ سے کاروباری برادریوں میں تشویش بڑھ رہی ہے۔

خیبرچیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری سے جاری پریس ریلیزمیں بتایاگیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے اور دو طرفہ تجارت کے تسلسل کو یقینی بنانے کیلئے دونوں ممالک کی تاجر برادری کے قائدین کا ایک نہایت اہم مشترکہ اجلاس ویڈیو کانفرنس (زوم) کے ذریعے منعقد ہوا۔ اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، دونوں ممالک کے مطالبات اور تحفظات متعلقہ حکام کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور تجارتی گزرگاہوں کی بحالی و تسلسل کیلئے ایک مشترکہ (جوائنٹ) کمیٹی قائم کی جائے گی۔

اجلاس کے اختتام پر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ چند روز میں باہمی مشاورت سے دوبارہ زوم اجلاس منعقد کر کے پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔

یہ اجلاس پاک افغان سرحدی صورتحال اور تجارتی و بارڈر معاملات کے تناظر میں خیبر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کی خصوصی کاوشوں سے منعقد ہوا، جس میں ون پوائنٹ ایجنڈے کے تحت تفصیلی، سنجیدہ اور بامقصد مذاکرات کیے گئے۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سرحدی بندشوں اور تجارتی راستوں کی معطلی سے نہ صرف دونوں ممالک کی تاجر برادری بلکہ عوام بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں، لہٰذا تجارت کو سیاست سے الگ رکھنا ناگزیر ہے۔

اجلاس میں پاکستان کی جانب سے واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے اور نہ افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی قابلِ قبول ہے۔ دوسری جانب افغان تاجر برادری کے قائدین نے اس بات پر زور دیا کہ افغان حکام کا ون پوائنٹ ایجنڈا یہ ہے کہ پاک افغان تجارت کو مکمل طور پر سیاست سے الگ رکھا جائے اور تجارتی گزرگاہیں آئندہ کسی بھی صورت بند نہ کی جائیں، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا تسلسل برقرار رہے اور خطے میں معاشی استحکام کو فروغ ملے۔

پاکستان کی جانب سے اجلاس میں ایس۔ ایم۔ تنویر، سید جواد حسین کاظمی، محمد یوسف آفریدی، حاجی قدیر اللہ وزیر، حاجی ایوب مریانی ، دارو خان اچکزئی، حاجی سبحان اللہ، علی حماد ، محمد ہارون صابر ، شیرین خان آفریدی اور عادل محمود نے شرکت کی۔ میڈیا کی نمائندگی سینئر صحافی قاضی فضل اللہ اور ابوزر آفریدی نے کی۔

افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ (ACCI) کے پلیٹ فارم سے کابل، قندھار،اورننگرہار ایوان ہائے صنعت وتجارت کے عہدے داروں بھی نے شرکت کی ۔ افغان شرکاء میں عنایت اللہ صدیق زئی ، حبیب اللہ عمر، عبد النافع، محمد ولی امینی ، عتیق اللہ مومن زادہ ، عبدالاحد صدیقی، مسعود راحت، یوسف یوسفی، ہیواد باز، میرویس کتاوازی، نور احمد خان ، ہمایوں خوجہ زادہ اور عبدالمتین غالب شامل تھے۔

اجلاس کے دوران دونوں ممالک کے تاجر رہنماؤں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور خیبر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پلیٹ فارم نے پاک افغان تاجر برادری کے مابین بامقصد مذاکرات کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ طے شدہ نکات اپنے اپنے حکام کے سامنے رکھے جائیں گے اور آئندہ زوم اجلاس میں عملی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس موقع پر اس امر کو خوش آئند قرار دیا گیا کہ دونوں ممالک کے حکام کی جانب سے تاجر برادری کو باضابطہ مذاکرات کی اجازت دی گئی، جو خطے میں استحکام اور تجارتی بہتری کی جانب ایک مثبت پیش رفت ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔