نواز طاہر:
آن لائن شہریوں سے فراڈ کرنے والے پنجاب پولیس کے نئے شعبے سی سی ڈی کے ریڈار پر آگئے۔ جسے کارروائی کیلئے مکمل اختیارات بھی دے دیئے گئے ہیں۔ جو قبل ازیں صرف وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) استعمال کر رہا تھا۔ اب یہ دونوں ادارے اپنی اپنی سطح پر کارروائی کریں گے۔
واضح رہے کہ صوبہ پنجاب میں آن لائن اور ٹیلی فون پر فراڈ کرنے والوں کے خلاف شکایات کے انبار لگ گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق پولیس ان کیخلاف مقدمات درج کرنے اور تحقیقات میں مشکلات کا شکار تھی۔ جس پر یہ معاملہ وزیراعلیٰ کے سامنے پیش کیا گیا۔ جنہوں نے تمام شکایات اور اعدادوشمار کا جائزہ لینے کے بعد اس سے نمٹنے کی ذمہ داری سی سی ڈی کو دینے کا فیصلہ کیا۔ یاد رہے کہ سی سی ڈی کے قیام کے بعد صوبہ بھر میں جرائم کی شرح کم ہوئی ہے۔ جن کے اعدادوشمار بھی جاری کیے جاچکے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی سی سی ڈی نے سب سے زیادہ شہرت پولیس مقابلوں سے حاصل کی۔ جن میں کئی نامور اور کبھی گرفت میں نہ آنے والے جرائم پیشہ افراد بھی مارے جاچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کی طرف سے سی سی ڈی کو مواصلاتی نظام کے ذریعے فراڈ کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کیلئے اختیارات و اہداف دیئے گئے اور بڑی تعداد میں شکایات کا ڈیٹا بھی اس ادارے کے پاس پہنچ چکا ہے۔ یہ ڈیٹا نہ صرف تھانوں سے اکٹھا کیا گیا۔ بلکہ مختلف فورمز پر متاثرین کی شکایات کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر لگائی جانے والی پوسٹوں سے بھی حاصل کی گئیں اور اب جن کی چھان بین کی جارہی ہے۔ سی سی ڈی ذرائع کے مطابق اس وقت تک ایک بڑی تعداد میں شکایات پر کارروائی بھی شروع کی جاچکی ہے۔
اس ضمن میں سی سی ڈی کے ترجمان نے بتایا کہ آن لائن جرائم میں وائٹ کالر افراد بھی شامل ہیں، جو اربوں روپے لوٹ چکے ہیں اور ابھی بھی سرگرم ہیں۔ جن کیخلاف شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قبل ازیں صرف وفاقی ادارہ ایف آئی اے یہ معاملات دیکھ رہا تھا۔ وہ اپنے طور پر اپنا کام جاری رکھے گا اور سی سی ڈی اپنا کام کرے گا۔ جس کا وسیع نیٹ ورک ہے اور وسائل بھی دستیاب ہیں۔
قانون دان احسن بنگش کا کہنا ہے کہ پہلے کھیت کھلیانوں، شاہراہوں اور بازاروں میں جو مقابلے ہوتے تھے، اب سی سی ڈی کو مواصلاتی مہارت کے ساتھ مجرموں کا مقابلہ کرنا پڑے گا اور مکنہ طور پر اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ ایک سوال پر احسن بنگش ایڈووکیٹ نے کہا کہ قانون مجرم کی بیخ کنی اور جرائم کی روک تھام کیلئے بنایا جاتا ہے۔ سی سی ڈی بھی ایک قانون کے تحت کام کر رہا ہے اور ایف آئی اے بھی قانون کے تحت کام کرتی ہے۔ اس ادارہ جاتی دائرہ کار میں مداخلت نہیں بلکہ معاشری بہبود کیلئے معاونت سمجھنا چاہیے۔
دوسری جانب سی سی ڈی کے ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ آن لائن فراڈ میں بڑے اور بااثر بیٹ ورک موجود ہیں اور اس میں ’کچھ کال سینٹرز‘ بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سی سی ڈی ترجمان نے بتایا کہ اگلے چند دنوں تک فراڈ کرنے والوں کی گرفتاریوں سامنے آنا شروع ہوجائیں گی، جن میں ممکنہ طور پر بڑے نیٹ ورک چلانے والے چہرے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ شہری دیکھیں گے کہ بہت جلد یہ فراڈیئے ختم ہوجائیں گے اور شہریوں کو لوٹ مار سے نجات مل جائے گی۔
اس سوال پر کہ آن لائن کاروبار کرنے والے، جعلساز یا غیر معیاری اشیا کی سپلائی کرنے والے اس کے دائرہ کار میں آئیں گے؟ تو ترجمان کا کہنا تھا کہ پہلا مرحلہ خالص فراڈ کرنے والوں کو پکڑنا ہے۔ اس کے بعد اس کارروائی کا دائرہ کار بڑھ سکتا ہے۔ لیکن ابھی اس میں شاید کچھ وقت لگے۔ کیونکہ اس کے لیے قانونی پہلو اور لین دین کے معاملات کا جائزہ بھی لینا ہوگا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos