لاہور: قصورمیں عدلیہ مخالف ریلی نکالنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے کی ۔ ن لیگی ارکان سمیت 5 ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ ملزمان کے وکیل کا عدالت میں کہنا تھا کہ فرد جرم میں لکھا ہے کہ تمام ملزمان کی نیت ایک تھی لیکن ہر شخص اپنے انفرادی فعل کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔ ابھی تک واقعے کی ویڈیو بھی نہیں ملی۔ ملزمان نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ہم معافی مانگتے ہیں رمضان ہے معاف کردیں۔جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا کہ یہ عدالت ہے یہاں ڈرامہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ قانون کے مطابق دیکھیں گے ضمانت ہوتی ہے تودیں گے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پراسیکیوٹر کدھرہیں جنہیں ہم نے مقرر کیا تھا؟ ایڈووکیٹ جنرل آفس نے جواب دیا کہ میسج آیا تھاوہ بیمارہیں اس پرعدالت نے کہا کہ کہاں سے میسج آیا تھا، کیا آپ کو جاتی امرا سے میسج آیا تھا،اس عدالت میں جو بھی ہوگاقانون کے مطابق ہوگا۔ جسٹس عاطرمحمود کا کہنا تھا کہ اگرمعاف کردیا گیا تو ہوسکتا ہے کہ اس طرح کی بدتمیزی کی روش پڑجائے، ایڈووکیٹ فرہاد بولے بانی ایم کیوایم نے بھی عدالت سے معافی مانگی تھی اسے معاف کردیا گیا تھا۔ ایڈووکیٹ فرہاد علی شاہ کاکہنا تھا کہ درخواست گزارپیپلز پارٹی کا قصورسے ایم پی اے کا امیدوار ہے ، سیاسی بنیادوں پرملزمان کے نام لیے گئے۔اس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ہم کیس میں بطور پارٹی نہیں بطورعدالت کام کررہے ہیں ۔ ملزمان نے لاہور ہائیکورٹ سے تحریری معافی نامہ داخل کرنے کے لئے مزید وقت کی استدعا کی، عدالت نے استدعا منظورکرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 22 مئی تک ملتوی کردی۔