کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا،راؤ انوار کو آج بھی عدالت میں ہتھکڑی لگائے بغیر پیش کیا گیا۔کمرۂ عدالت میں راؤ انوار اپنے دیگر پیٹی بھائیوں سے جہاں گپ شپ کرتے رہے وہیں انہوں نے شکوہ بھی کرڈالا کہ عدالت کا اے سی ٹھیک کام نہیں کررہا، انہیں پسینہ آرہا ہے۔دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیشی کے دوران جیل حکام کی راؤ انوار پر خصوصی کرم نوازیاں بھی جاری رہیں، عدالتی ریمانڈ پر لائے گئے ہر ملزم کو نارنجی رنگ کی جیکٹ پہنائی جاتی ہے لیکن جیل حکام نے راؤ انوار کو نارنجی جیکٹ سے خود ہی استثنٰی دیئے رکھا۔ سماعت کے دوران پولیس نے مفرور ملزمان شعیب شوٹر، امان اللہ مروت اور دیگر کی عدم گرفتاری سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ تاحال مفرور ملزمان کاسراغ نہیں لگایا جاسکا، ملزمان کو گرفتار کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران راؤ انوار کو جیل میں بی کلاس کی سہولت فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر وکلا نے دلائل دیئے۔ عدالت میں نامزد ملزم ڈی ایس پی قمر احمد نے ضمانت کی درخواست دائر کردی۔ عدالت نے ڈی ایس پی قمر احمد کی درخواست ضمانت پر بحث کے لئے نوٹس جاری کردیئے، تاہم سرکاری وکلا بیرو مل اور نواز کریم نے نوٹس وصول کرنے سے انکار کردیا۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حیرت ہے سرکاری وکلا نوٹس بھی وصول نہیں کررہے۔ عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ کو لکھا تھا کہ کیس بھیج رہے ہیں تو عملہ اور سرکاری وکیل بھی بھیجیں۔عدالت نے پیش کردہ سی ڈی کی کاپیاں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کی مزید سماعت 28 مئی کو ہوگی۔مقدمے کے وکیل استغاثہ علی رضا عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کی عدم موجودگی کے باعث دیگر سرکاری وکلا پیش ہوئے۔ سرکاری وکلا نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ علی رضا کا کہنا ہے کہ وہ راؤ انوار کے مقدمےمیں پیش نہیں ہوسکتا، اسے دھمکیاں مل رہی ہیں۔