واٹر کمیشن، ڈی ایچ اے سے 2 جولائی تک پانی کی فراہمی کامنصوبہ طلب

اسلام آباد:سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے واٹر کمیشن سے متعلق کمیشن کی سماعت کی، کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام نے بتایا کہ بلڈنگ پلان ہمارے پاس موجود ہے جبکہ سیوریج کا نظام بھی ہم بہتر کریں گے، جس پر جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ آپ لوگ پانی کی فراہمی کو کیوں بہتر نہیں کرتے؟ اس پرکنٹونمنٹ بورڈ کے حکام نے کہا کہ جو چارجز دیتا ہے، ہم اسے پانی فراہم کرتے ہیں۔کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ آپ لوگ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے، اس پر کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام نے موقف اختیار کیا کہ ہم محدود کام کررہے ہیں، جس پر جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے کہ وہ نظر آرہا ہے کہ آپ وہاں کتنی سہولیات دے رہے ہیں۔
دوران سماعت کمیشن کے سربراہ اور ڈی ایچ اے حکام کے درمیان مکالمہ ہوا، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ صرف پالیسی کی بات کررہے ہیں یہ قانون نہیں ہے، جن کو آپ نے اپنی پالیسیوں میں شامل کیا ہے وہ لوگ تو اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر پارہے، آرٹیکل 9 آپ کو معلوم ہے؟ پانی فراہم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، آپ جو باتیں کر رہے ہیں وہ کتابوں کی حد تک ہے۔
دوران سماعت کمیشن کی جانب سے کنٹونمنٹ افسر سے استفسار کیا گیا کہ آپ مکینوں کو پینے کا پانی بھی نہیں دے رہے، اس پر انہوں نے بتایا کہ جہاں تک لائنوں کے ذریعے پانی کی رسائی نہیں انہیں ٹینکرز کے ذریعے پانی پہنچایا جاتا ہے۔
سیکریٹری ڈی ایچ اے نے بتایا کہ ماحولیات کا مطالعہ ہوچکا ہے، منصوبہ بندی ہوچکی ہے، اس پر واٹر کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ آپ لوگوں نے پانی سے متعلق کچھ نہیں کیا، کیا فائدہ آپ کی منصوبہ بندی کا، کراچی کی سورس صرف پانی ہے، اللہ نہ کریں کراچی میں زلزلہ آجائے تو آپ لوگ کیا کریں گے۔
دوران سماعت فوکل پرسن آصف حیدر شاہ نے بتایا کہ کمیشن کی ہدایت کے مطابق ڈی ایچ اے اور تمام کنٹونمنٹس نمائندوں کا اجلاس بلایا گیا، ڈی ایچ اے میں ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تعمیرات کو 2 حصوں میں تقسیم کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی ایچ اے فیز 1، 2، 7 کے لیے الگ اور فیز 8 کے لیے علیحدہ ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کا منصوبہ بنایا گیا ہے، اس پر کمیشن کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کنٹونمنٹ علاقوں میں کس قانون کے تحت تعمیرات کی اجازت دی گئی ہے؟ کیا کنٹونمنٹ علاقوں میں پانی آرہا ہے، جو دھڑا دھڑ تعمیرات کی اجازت دی جارہی ہے؟۔
اس پر سیکریٹری ڈی ایچ اے نے بتایا کہ فیز 8 میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، آر او پلانٹ سے ہم پانی فراہم کریں گے، جس پر واٹر کمیشن کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ آر او پلانٹ آپ لگائیں گے تو پانی زمین کے اور نیچے چلا جائیگا، آر او پلانٹ کا کیا نقصان ہے، آپ لوگوں کو پتہ ہے؟ آپ پانی دے نہیں رہے اور فیز 8 میں تعمیرات کرارہے ہیں۔
سماعت کے دوران کمیشن کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ پلانٹس کی تنصیب کے حوالے سے حتمی تاریخ کب دیں گے؟ جس پر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ حکام نے 3 ہفتے کی مہلت مانگی، جس پر کمیشن نے اجلاس منعقد کرکے حتمی تاریخ بتانے کیلئے 2 جولائی تک مہلت دے دی۔