اسلام آباد: زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت دفاع کو تحریری جواب پیر تک جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نور خان ائیر بیس پر پرائیویٹ جہاز کیسے اترا؟ کیا پرائیویٹ مقصد کے لئے ائیر بیس استعمال کیا جا سکتا ہے؟ اگر استعمال کیا جاسکتا ہے تو طریقہ کار کیا ہے؟
اس پر وزارت دفاع کے نمائندے نے جواب دیا مجھے رات کو پتہ چلا کہ پیش ہونا ہے، مجھے پٹیشن کی کاپی بھی نہیں ملی، عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندے پر اظہار برہمی کیا اور جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کو تحریری جواب کے ساتھ آج پیش ہونا چاہیے تھا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری کاموں میں اس طرح کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ آپ کو باقی فریقین کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔یہ لوگ یہاں مذاق کے لئے نہیں قانون کے احترام میں پیش ہوتے ہیں۔
عدالت نے وزارت داخلہ کے نمائندے سے استفسار کیا کہ نیب کی درخواست نام ای سی ایل میں ڈالنے کی تھی آپ نے بلیک لسٹ میں کیوں ڈالا ؟
جس پر نمائندے نے جواب دیا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے والی سب کمیٹی موجود نہیں تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سب کمیٹی موجود نہیں ہوگی تو آپ نام کہیں بھی ڈال دیں گے۔
عدالت نے وزارت دفاع کو تحریری جواب پیر تک جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔