کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ صرف تھوڑے سے ڈالر کے خاطر کوئی اپنی کروڑوں روپے کی قیمتی گاڑی کو نقصان پہنچائے؟
ایسا ہی ایک واقع چین کے صوبے سچوان میں پیش آیا جہاں ایک شخص نے اپنی قیمتی گاڑی کو چند سو روپے بچانے کے لئے دریا میں ڈال دیا۔ یہاں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ’’چمڑی چلی جائے دمڑی نہ جائے‘‘۔
یہ محاورہ اردو میں کنجوس شخص کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو ایک دمڑی بھی ہاتھ سے دینے کو تیار نہیں ہے چاہے اس کی پاداش میں اس کی کھال ہی کیوں نہ کھینچ لی جائے۔
چینی شخص نے کار دھلوانے پر خرچ ہونے والے صرف تین ڈالر یعنی 350 روپے بچانے کے لئے اپنی قیمتی لینڈ روور کو صوبے سچوان میں واقع ایک دریا میں اتارا اور خود گاڑی سے اتر کر ٹہلنے چلا گیا ۔
کچھ دیر بعد دریا کے قریب واقع ڈیم کے دروازے کھول دیئے گئے اور دریا کا تیز بہاؤ گاڑی کو بہا کر لے جانے لگا۔ جب یہ شخص تھوڑی دیر بعد واپس لوٹا تو دیوانگی کے عالم میں اپنی مہنگی کار کو ڈوبتے دیکھتا رہا۔
اب یہ اتفاق کہا جائے یا اس شخص کی خوش قسمتی کہ اس کی گاڑی کو ڈوبتے دیکھ کر وہاں موجود افراد نے نزدیک میں واقع ایک فائر اسٹیشن کے اہلکاروں کو جاکر اطلاع دی۔ اس دوران کار دھیرے دھیرے آگے بڑھ رہی تھی۔
جب اہلکار اس شخص کے پاس پہنچے تو اس نے اعتراف کیا کہ وہ وقت اور رقم بچانے کے لئے اپنی کار کو اسٹیشن کے بجائے دریا میں لے آیا لیکن اسے معلوم نہ تھا کہ دریا میں پانی کا بہاؤ بڑھ جائے گا۔
خیر اس کے بعد فائر فائٹر اہلکاروں نے کئی گھنٹوں کی محنت اور جدوجہد کے بعد اس شخص کی گاڑی کو پانی سے نکال کر اس کے حوالے کردی۔