بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پیر کو دوسرے روز بھی بھارتی آئین کے آرٹیکل 35-اے کو ختم کرنے کی مودی سرکار کی مذموم سازش کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی جس کے باعث کشمیر میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ، تعلیمی ادارے بند اورذرائع آمدورفت نہ ہونے کے باعث شاہراؤں پر مکمل سناٹا رہا۔
حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، یاسین ملک اور میر واظ عمر فاروق کی اپیل پر وادی میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
حریت رہنماؤں کا موقف ہے کہ آرٹیکل 35-اے کشمیریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے اورکشمیر میں غیرمقامی افراد پر زمینیں اورجائیدادیں خریدنے پر پابندی عائد کرتا ہے۔ اگراس قانون کو ختم کردیا گیا تو غیرکشمیری جائیدادیں بنانے کے علاوہ شہریت بھی حاصل کرلیں گے اس طرح کشمیری اقلیت میں چلے جائیں گے۔
واضح رہے کہ ہندو انتہا پسند تنظیم آرایس ایس کی سرپرستی میں قائم غیرسرکاری تنظیم نے دفعہ 35۔اے کی منسوخی کیلئے 2014 میں بھارتی سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کی تھی جس کی سماعت 6 اگست کو ہونا تھی تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے سماعت27 اگست تک ملتوی کردی ہے۔