اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ آج کل حالات بہت خراب ہیں، مہنگائی سے لوگ پریشان ہیں اور ڈالر دیکھیں کہاں جا رہا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ٹیکسوں کے معاملے کی سماعت کی۔
دوران سماعت پی ایس او کے وکیل نے عدالت کے روبرو کہا کہ ایل این جی اور پیٹرول کی قیمتیں زیادہ کنٹرول نہیں کی جا سکتیں، پیپرا کے قواعد میں نرمی کرنے سے قیمتیں کسی حد تک کم ہو سکتی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ اقدامات حکومت کو ہی کرنے ہیں، آج کل حالات بہت خراب ہیں، مہنگائی سے لوگ پریشان ہیں اور ڈالر دیکھیں کہاں جا رہا ہے۔ اگر قوم کو ایک پیسے کا فائدہ ہوتا ہے تو وہ ملنا چاہیے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایم ڈی پی ایس او عمران الحق اینگرو اور ایل این جی سیکٹر میں کام کرتے رہے ہیں، انہیں مارکیٹنگ اور ایل این جی کا تجربہ تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہا جاتا ہے قیمتوں کے تعین میں ایم ڈی کا کوئی ہاتھ نہیں تو 37 لاکھ روپے پر ایم ڈی لگا کر ہمارے گلے مصیبت کیوں ڈالی؟ کیا یہ ملک پچاس لاکھ تنخواہ کا ایم ڈی برداشت کر سکتا ہے۔