متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کراچی میں فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ڈیفنس میں خیابان غازی کے علاقے میں علی رضاعابدی کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ علی رضا عابدی اپنے گھر کے باہر گاڑی میں تھے جب ان پر فائرنگ کردی گئی۔ فائرنگ سے ان کے والد اخلاق عابدی بھی زخمی ہوئے۔
ایس ایس پی سائوتھ نے بتایا ہے کہ علی رضا عابدی گھر کے باہر پہنچ کر گاڑی سے اترے ہی تھے کہ فائرنگ کی گئی۔ حملہ آور موٹرسائیکل پر تھے یا گاڑی پر یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
ذرائع کے مطابق علی رضا عابدی کو سر اور گردن میں دو دو گولیاں لگی ہیں۔ انہیں فوری طور پر ڈیفنس کے ہی ایک نجی اسپتال میں طبی امداد دی گئی۔ جس کے بعد مزید علاج کیلئے پی این ایس شفا منتقل کردیا گیا۔ جہاں ان کا آپریشن شروع کیا گیا تاہم وہ جابر نہ ہوسکے۔
علی رضا عابدی کے والد اخلاق عابدی کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ذرائع کے مطابق اخلاق عابدی نے بتایا ہے کہ حملہ آور موٹرسائیکل پرٓئے تھے۔
نجی ٹی وی کے مطابق حملے کے مقام سے تیس بور پستول کی گولیوں کے خول ملے ہیں۔
پولیس اور رینجرز کے اہلکار خیابان غازی میں علی رضا عابدی کے گھر پہنچ گئے۔
علی رضا عابدی کے قتل سے دو روز قبل 23 دسمبر کی شب ناظم آباد کے علاقے میں پاک سرزمین پارٹی کے دفتر پر فائرنگ کے نتیجے میں دو کارکن جاں بحق ہو گئے تھے۔
مذکورہ حملے میں متحدہ لندن گروپ ملوث کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔
متحدہ کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ
علی رضا عابدی کی عمر 46 برس تھی۔ وہ 2013 سے 2018 تک رکن قومی اسمبلی رہے۔ علی رضا عابدی متحدہ پاکستان کے پرانے کارکن ہونے کے باوجود ستمبر 2018 پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہوگئے تھے۔ ان کی ناراضگی کا سبب ضمنی انتخابات میں ٹکٹ نہ ملنا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وسیم اختر، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان، پاک سرزمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال اور دیگر سیاسی رہنمائوں نے علی رضا عابدی کے قتل کی مذمت کی ہے۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی سے سیکورٹی واپس نہیں لی جانی چاہیے تھی، وہ سیکورٹی خدشات کا اظہار کر رہے تھے۔
مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے بھی اس قتل کی مذمت کی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے اپنے ٹوئٹ میں علی رضا عابدی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات سے قبل علی رضا عابدی پیپلز پارٹی جوائن کرنے والے تھے اور اس سلسلے میں علی رضا عابدی سے کئی ملاقاتیں بھی ہوئی تھیں۔
ایم کیو ایم دھڑوں میں لڑائی
علی رضا عابدی کے قتل کے بعد متحدہ قومی موومنٹ اور اس سے الگ ہونے والے دھڑوں کے درمیان لڑائی کے حوالے سے بحث شروع ہو گئی ہے۔ صحافی طلعت حسین نے اس حوالے سے ٹوئیٹ کی۔ ان کا کہنا تھا، ’’ایم کیو ایم کے دھڑوں کے مابین لڑائیاں جاری ہیں اور ریاست خاموشی سے منہ دوسری طرف کئے ہوئے ہے۔‘‘
ایم کیو ایم کے دھڑوں کے مابین لڑائیاں جاری ہیں اور ریاست خاموشی سے منہ دوسری طرف کئے ہوئے ہے۔
The MQM core battles it out against each other and state stands aside as a disinterested bystander.
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) December 25, 2018