کراچی: انویسٹی گیشن پولیس نے ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے قتل کی تفتیش کے لیے ان کے گھر پر تعینات 2 سیکیورٹی گارڈز کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ علی رضا عابدی کے قتل کیلئے استعمال ہونے والے ہتھیار سے رواں ماہ ہی ایک اور شخص کو بھی قتل کیا جا چکا ہے۔
علی رضا عابدی کو بدھ کے روز نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کردیا گیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ساؤتھ پیر محمد شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ علی رضا عابدی کے قتل کی تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہیں اور اس سلسلے میں ہر زاویے کو مدنظر رکھا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علی رضا عابدی کے گارڈ قدیر کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جو فائرنگ کے جواب میں فوری کارروائی کے بجائے گھر کے اندر چلا گیا اور علی رضا عابدی کے والد سے ملزمان پر جوابی فائرنگ کے لیے ہتھیار مانگا۔
انہوں نے بتایا کہ گارڈ کے دروازہ کھولنے کے بعد فائرنگ ہوئی۔
ایس ایس پی پیر محمد شاہ کے مطابق گارڈ قدیر کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے تھا اور اسے علی رضا عابدی کے گھر پر تعینات ہوئے ڈیڑھ سے دو ماہ ہوئے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں دو تین مقامات پر ملزمان کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ اس حوالے سے فارنزک تحقیقات جاری ہیں کہ واقعے میں استعمال ہونے والا ہتھیار پہلے کبھی کسی واقعے میں استعمال ہوا یا نہیں۔
کرائے کے قاتل
دوسری جانب علی رضا عابدی پرحملے میں استعمال ہونے والے اسلحے کی فرانزک رپورٹ آگئی ،جس کے مطابق علی رضا عابدی کے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ پہلے بھی استعمال ہو چکاہے۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق 10دسمبر کو احتشام نامی نوجوان کو بھی اسی اسلحے سے نشانہ بنایا گیا تھا،احتشام کو 3 گولیاں ماری گئیں تھیں۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق علی رضا عابدی پر حملے میں 2پستول استعمال ہوئے، حملہ آور کے دونوں ہاتھوں میں پستول تھے۔ ذرائع نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ احتشام کو کرائے کے قاتلوں کے ذریعے قتل کرایا گیا تھا اور وہی قاتل علی رضا عابدی کو نشانہ بنانے کیلئے بھی استعمال ہوئے۔
علی رضا عابدی کی تدفین
علی رضا عابدی کو بدھ کے روز ڈیفنس میں سپرد خاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ امام بارگاہ یثرب میں ادا کی گئی۔ علی رضا عابدی کی نماز جنازہ علامہ حسن ظفر نقوی نے پڑھائی۔
نماز جنازہ میں فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں، مسلم لیگ ن اور عوامی نیشنل پارٹی کے وفد بھی نماز جنازہ میں شریک تھے۔نماز جنازہ کے بعد علی رضا عابدی کا جسد خاکی ڈیفنس فیز 4 کے قبرستان لے جایا گیا جہاں ان کی تدفین کردی گئی۔
یاد رہے کہ سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی گزشتہ روز ڈیفنس میں واقع اپنے گھر کے باہر قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
قاتل موٹر سائیکل پر سوار تھے جنہوں نے علی رضا کے گھر کے باہر انہیں نشانہ بنایا اور تیزی سے فرار ہوگئے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق علی رضا عابدی کو 4 گولیاں لگیں، 2 گولیاں سینے، ایک کندھے اور ایک گردن پر لگی، گولیاں انتہائی قریب سے ماری گئیں تھی۔
واقعے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے علی رضا عابدی پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سیکیورٹی اداروں کو قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔