نوڈیرو میں 26 دسمبر 2016 کو پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کا منظر
نوڈیرو میں 26 دسمبر 2016 کو پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کا منظر

پیپلز پارٹی نے صدارتی نظام کا خدشہ ظاہر کردیا-قانونی جنگ کیلئے تیار

 

پاکستان پیپلز پارٹی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیاسی حالات ملک میں صدارتی نظام کے نفافذ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ نوڈیرو میں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں جعلی اکائونٹس سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ مذکورہ رپورٹ میں پارٹی قیادت کے خلاف سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔
بینظیر بھٹو کی برسی سے ایک روز قبل نوڈیرو میں ہونے والے سال کے ایک اہم ترین مجلس عاملہ اجلاس میں جے آئی رپورٹ میں دائر الزامات، آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری سمیت مختلف معاملات پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد فرحت اللہ بابر، شیری رحمان اور قمر زمان کائرہ نے بریفنگ دی۔

فرحت اللہ بابر نے کہاکہ انتقامی کارروائی کی گئی تواس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے،انتقامی کارروائیاں بڑھتی گئیں تو ہمیں کچھ کرنا پڑے گا، مناسب وقت پر پارٹی کارکنوں کو ہدایات جاری کریں گے، ہم اداروں سے لڑنے والے نہیں ان کے آئینی دائرے کی بات کرتے ہیں، 18 ویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنے کی سازش کی جا رہی ہے لگتا ہے معاملات صدارتی نظام کی طرف جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطرناک نتائج آئے تو حکومت ذمہ دار ہوگی۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ تاثریہ دیا جارہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں جو ہےوہ سچ ہے۔

شیری رحمان نے کہاکہ 4 ماہ حکومت کو ہو گئے کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکی، اپنی نااہلی چھپانےکیلیے احتساب کے نام پر انقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے کہاکہ حکومت اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ازخود نوٹس پر قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے، صوبہ جنوبی پنجاب بنانے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق قبل ازیں اجلاس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

اجلاس کی صدارت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے مشترکہ طور پر کی۔