آسیہ بریت کے خلاف مظاہروں کے دوران سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر میں سے ایک جسکے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ موٹروے پر ہونے والے جلائو گھیرائو کے بعد کی ہے۔
آسیہ بریت کے خلاف مظاہروں کے دوران سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر میں سے ایک جسکے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ موٹروے پر ہونے والے جلائو گھیرائو کے بعد کی ہے۔

آسیہ بریت کیخلاف مظاہروں میں موٹروے پر جلنے والی گاڑیوں کا سرکاری رپورٹ میں ذکر نہیں

آسیہ نورین کی بریت کے خلاف عدالتے فیصلے پر مظاہروں کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ اور نقصان کے حوالے سے حکومتی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کورٹ نے متاثرین کو نقصان کی ادائیگی کا پلان اور مکمل رپورٹ 2 ہفتے میں طلب کرلی۔

جمعہ کو سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ موٹر وے پر اتنی گاڑیاں جلی جن کا رپورٹ میں ذکر ہی نہیں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے بعد املاک کو نقصان پہنچانے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ وزارت داخلہ تمام تفصیلات پیش کرے۔

آئی جی سندھ سید کلیم امام نے بتایا کہ سندھ میں 342 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ کْل 41 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ پنجاب پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ 2 ہزار 9سو36 افراد کو گرفتار کیا گیا،503 مقدمات درج کیے گئے جبکہ 26 کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔

پنجاب پولیس نے بتایا کہ آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج کرنے والی تمام قیادت گرفتار ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  اس دن موٹروے بند کر دی گئی، کھانے پینے کی اشیاء شہروں میں داخل نہیں ہو سکیں،3 دن اسلام آباد کو بند رکھا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی وقفے کے بعد وزارت داخلہ حکومتی اقدامات سے متعلق تفصیلی آگاہ کرے۔

وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے لوگوں پر ہونے والے مقدمات اور گرفتاریوں کی مکمل تفصیلات طلب کیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اخبار میں اشتہار دے کر لوگوں سے پوچھنا چاہیے تھا جن کا نقصان ہوا، اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے نقصان کی تفصیلات پیش کر دی ہیں۔جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ نے لکھا کہ 27 موٹرسائیکلوں کا نقصان ہوا، کم سے کم 100 سے 150 تباہ ہوئی، موٹروے پر اتنی گاڑیاں جلی جس کا ذکر ہی نہیں۔

عدالت نے احتجاج کے دوران ہونے والے نقصان کی ادائیگی کا پلان اور مکمل رپورٹ 2 ہفتے میں طلب کرلی۔

یاد رہے کہ یکم نومبر کو سوشل میڈیا پر خاصی تعداد میں ایسی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کی گئی تھیں جن کے ساتھ کیپشنز میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ موٹر وے پر جلائو گھیرائو کی ہیں۔ ایسی ہی کچھ ویڈیوز چکری کے مقام کی تھیں جن میں دھواں اٹھاتا دکھائی دے رہا تھا۔