اسلام آباد میں آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کے سامنے سڑک بندش کے کیس کی جمعرات کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جاننب سے عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا کہ سڑک سی ڈی اے کے حوالے کردی گئی ہے۔ تاہم کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مؤقف کا جائزہ لینے کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آئی ایس آئی نے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا۔
آئی ایس ائی ہیڈ کوارٹرز کے سامنے سڑک بندش سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آئی ایس آئی نے راستہ کھول دیا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سڑک سی ڈی اے کے حوالے کردی ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا، کیا سڑک عوام کے لیے کھول دی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی عدالت کے لیے کوئی خاص چیز نہیں۔ آئی ایس آئی کو عدالت سے کوئی رعائیت نہیں ملے گی۔
سی ڈی اے کی جانب سے ڈائریکٹر روڈز عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ کہ سڑک کا کچھ حصہ اب بھی آئی ایس آئی کے پاس ہے۔ ڈائریکٹر روڈز سی ڈی اے نے کہاکہ سڑک کا ایک حصہ بند ہے۔ 84فٹ سڑک میں سے پچاس فٹ کا حصہ ملا ہے۔
تاہم وزارت دفاع کے بریگیڈیئر فلک ناز کا کہنا تھا کہ سڑک کھول کر رپورٹ جمع کروا دی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے اور آئی ایس آئی کے مؤقف میں تضاد ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے پوری سڑک کھولنے کا حکم دیا تھا۔ آئی ایس آئی نے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا۔ سی ڈی اے اپنا موقف تحریری طور پر پیش کرے۔ سی ڈی اے کے تحریری موقف پر آئی ایس آئی کو نوٹس جاری کریں گے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کمال ہو گیا کہ ہم آئی ایس آئی سے سڑک بھی نہیں کھلوا سکتے۔ پورے پاکستان کی سڑکیں ہم نے کھلوا دی ہیں۔