اسلام آباد:سپریم کورٹ میں 7 کلو گرام ہیروئن اسمگلنگ کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعتجسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
عدالتی حکم پر ڈی جی اے این ایف اور ڈی جی اے ایس ایف پیش ہوئے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا ایک ماہ بعد شواہد ختم کرنا دہشتگردوں کو سہولت فراہم نہیں کرتا۔جسٹس گلزار نے کہا کہ جب تک مقدمہ چلے ریکارڈ رکھنا چاہیے۔
اس موقع پرمیجرجنرل ظفرالحق نے کہا کہ ہم ایک بہترین فورس ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اپنے رویے سے انا نکالیں ہم اورآپ عوام کے ملازم ہیں۔
جسٹس گلزار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب یہ ملزمان بری ہوں گے تو اسکی ذمے داری کس پر ہو گی۔شواہد ختم کر دیتے ہیں تو ملزم کو سزا کیسے دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ سب ملزمان کے ساتھ ملے ہوتے ہیں۔ریکارڈ ہی نہیں اور کہتے ہیں ملزم کو سزا دو۔ کیسے دیں سزا۔
میجر جنرل ظفرالحق نے کہ عدالت صیحح کہہ رہی ہے,ڈی جی اے ایس ایف نے کہا کہ ایس او پی کے مطابق تمام اقدامات کیے۔
جسٹس گلزار نے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد ایس او پی کا کیا تعلق۔
جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اپنے نظام میں جدت اور بہتری لائیں،نظام میں بہتری سے متعلق رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کریں۔
عدالت نےاٹارنی جنرل کونوٹس جاری کرتے ہوئےسماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔
واضع رہے کہ ملزم غلام مرتضی نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ملزم پر2014 میں 7 کلو گرام ہیروئن برآمدگی کا کیس ہے۔