اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد میں فوری اضافے کی اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے مخالفت کردی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا چئیرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں وزارت قانون و انصاف کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل 2018 کمیٹی میں پیش کیا گیا۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کا اضافہ کیا جاتا ہے۔
وزارت قانون کے حکام نے کہاکہ ججز کی تعداد بڑھانے پر وزارت خزانہ کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔
تاہم مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ترمیمی بل کی مخالفت کی گئی۔
ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ نے ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دیکھا جائے باقی ہائیکورٹس میں کتنے ججز ہیں، صرف انہی مسئلوں پر توجہ دی جاتی ہے جو میڈیا پر خبر بنتے ہیں۔
پیپلز پارتی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ دیکھا جائے باقی ہائیکورٹس کے ججز کی مقدمات نمٹانے کی شرح کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں سماعت
اسی معاملے پر جمعرات کو سپریم کورٹ میں سماعت بھی ہوئی۔ جہاں حکومت کی نمائندگی کرنے والے بابراعوان نے کہاکہ ججز کی تعداد بڑھانے کے لیے آرڈینینس کے تحت قانون سازی کی جائے گی۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے کہا کہ حکومت نے جو مسودہ تیار کیا ہے اس پر بار سے مشاورت نہیں کی گئی۔
چیف جسٹس نے کہاکہ تعداد نہ بڑھنے سے ہائی کورٹ بالکل مفلوج ہو گئی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ حکومت نے جو مسودہ تیار کیا ہے وہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔