وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ 23 جنوری کو منی بجٹ پیش کیا جائے گا۔
وزیرخزانہ اسد عمر نے کراچی چیمبرآف کامرس میں تاجروں سے ملاقات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ 21 جنوری کومنی بجٹ پیش کرنے کا پلان تھا لیکن وزیراعظم نے بیرون ملک جانا ہے جس کے باعث اب منی بجٹ 23 جنوری کو پیش کیا جائے گا۔
وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ٹیکس پرکوئی بھی مسئلہ ہوگا توپارلیمنٹ لے جائیں گے۔
دوسری جانب سراج قاسم تیلی نے کہا کہ ہمارافوکس آنے والا منی بجٹ ہے، کچھ ایسے مسائل ہیں جنہیں ترجیحی بنیادوں پرحل کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں گیس بحران کے معاملےکومکمل حل کیا جائے، صنعتوں کواتوارکوبھی گیس سپلائی بند نہیں ہونی چاہیے۔
تاجروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 21ویں صدی میں میں معیشت کا شعبہ نجی سیکٹرچلاتا ہے، نجی شعبےکی سہولت کے لیے ماحول بنایا جاتا ہے تاکہ معیشت بہترہو۔
اسد عمر نے کہا کہ ماضی میں نجی شعبے کے لیے مسائل پیدا کیے گئے، کاروبارمشکل بنایا گیا، کاروبار کے لیے سازگارماحول ہمارے منشورکا حصہ ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ کاروبار کے لیے سازگارماحول سے متعلق وزیراعظم کی زیرصدارت ماہانہ میٹنگ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاروبارکے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے کچھ فیصلے 23 جنوری کوپتہ چلیں گے، 23جنوری کوفنانس بل پیش کرنے جا رہے ہیں۔
اسد عمر نے بتایا کہ فنانس بل سمیت دیگراقدامات بھی کیے جا رہے ہیں، سرمایہ کاری ہوگی تو معیشت بہترہوگی اوربرآمدات بڑھیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فنانس بل میں سرمایہ کاری کے لیے بھی اہم مراعات شامل ہیں، غریب طبقے کی مدد کرناحکومت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی وگیس کی قیمت، ٹیکس وصولی میں غریب طبقے کو سامنے رکھ کر فیصلے کیے، غریب طبقے پرکم سے کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔
اسدعمر نے کہا کہ پاکستان میں بچت اورسرمایہ کاری کارحجان دنیا کے مقابلے بہت کم ہے، ایسے اقدامات کوماضی میں نہیں دیکھا گیا اس وجہ سے معیشت کونقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ ایسی وجوہات سے ہی گزشتہ سال پاکستان کا تجارتی خسارہ خطرناک حد تک پہنچا۔