ساہیوال میں بیوی اور بچی سمیت سی ٹی ڈی کے اہلکاروں مارے گئے خلیل کے بھائی جلیل نے دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں انصاف نہ ملا تو وہ سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلیں گے اور دھرنا دیں گے جو 126 برس بھی جاری رہے تو انہیں پرواہ نہیں۔
قتل ہونے والے چوتھے شخص گاڑی کے ڈرائیور ذیشان کی والدہ نے اپنے بیٹے کے خلاف دہشت گردی کا الزام واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے بیٹے کو تحریک انصاف رہنما عندلیب عباس کی جٹھائی نے تعلیم دلائی تھی۔
خلیل کے بھائی محمد جلیل اور ذیشان کی والدہ نے پیر کی شب صحافی حامد میر کے پروگرام میں گفتگو کی۔ خلیل نے کہاکہ آئی جی، ڈی آئی سمیت سب کو ملزمان کے نام معلوم ہیں، یہ اپنے پیٹی بھائیوں کو بچا رہے ہیں، انچارج سی ٹی ڈی ساہیوال مرزا آصف نے پہلا فائر کیا، میں ان کو یہ بتا رہا ہوں یہ مجھے کچھ نہیں بتا رہے۔
خلیل کے مطابق ان کے زندہ بچنے والے بھتیجے عمیر نے انہیں بتایا ہے کہ اس نے موبائل فون اٹھایا تھا لیکن ایک پولیس اہلکار نے اس کے ہاتھ پر پائوں رکھ کر مسل دیا اور موبائل لے کر آف کردیا، ذیشان کا موبائل لے کربھی آف کردیا۔
اس سوال پر کہ کیا انہیں دھمکیاں تو نہیں مل رہیں؟ جلیل نے کہا کہ ایسا ہی سمجھیں۔ میں دھمکیوں سے نہیں ڈرتا۔صرف بچوں کی فکر ہے۔ بچے(عمیر) نے صاف بیان دیا، اتنا چھوٹا ننھا بچہ کیا جھوٹ بول سکتا ہے جس کی آنکھوں کے سامنے باپ ماں کو فائرنگ کرکے مارا گیا، ہمارا بائیوڈیٹا نکال لیں کہ ہم کون ہیں۔
جلیل نے کہاکہ ماڈل ٹائون واقعے پر پر استعفیٰ مانگا میں بھی وزیر قانون اور وزیر اطلاعات کے استعفے کا مطالبہ کرتا ہوں، کیا انہیں نہیں معلوم تھا کہ ہم کون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی اہلکار سامان بھی لوٹ کر لے گئے، گاڑی میں دلہا دلہن کے کپڑے اور زیور تھا، بھائی کے پاس کیش تھا، بھابی نے زیور پہنا ہوا تھا، بھائی کے گلے میں چین تھی، بھتیجی نے بھی زور پہنچا ہوا تھا، مجھے بھائی کا آئی ڈی کارڈ تک نہیں دیا گیا۔
اس سوال پر کہ انصاف نہ ہوا تو وہ کیا کریں گے جلیل نے کہاکہ انصاف نہ ہوا تو ہم سڑکوں پر جائیں گے، پرامن دھرنا دیں گے، یہ (تحریک انصاف والے) اگر 126 دن دے سکتے ہیں تو ہم اس سے زیادہ دن دے سکتے ہیں۔ پرامن رہیں گے چاہے 126 برس لگ جائیں۔
تحقیقات کے حوالے سے مقتول خلیل کے بھائی کا کہنا تھا کہ ہر چیز واضح ہوگئی ہے۔ ساری ویڈیوز نیٹ پر پڑی ہیں۔ س ٹی ڈی نے کتنے بیانات بدلے ہیں۔
وزیراعظم کے نام پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان تبدیلی کا نعرہ لگاتے تھے، ہمیں ایسی تبدیلی نہیں چاہیے۔ جس میں اسکول بھیجنے کے بجائے بچوں پر گولیاں چلائی جائیں۔
جلیل نے ایک بار پھر کہا کہ وزیرقانون نے دو کروڑ روپیہ امداد کی بات کی تھی میں یہ کہتا ہوں کہ آپ ڈھائی کروڑ لے لیں میرے بھائی، بھابی، بھتیجی کو واپس لے آئیں۔
یاد رہے کہ یہ بات انہوں نے اس سے پہلے بھی صحافیوں سے گفتگو میں کی تھی۔ وزیراعلی پنجاب کے بیان کے ردعمل میں انہوں نے اپنی چھوٹی بھتیجی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قیمت لگائی ہے اس کی، میں آپ کو ڈھائی کروڑ دیتا ہوں آپ میرے بھائی، بھابی اور بھتیجی کو واپس لے آئیں۔
ذیشان کی والدہ
مقتول ڈرائیور ذیشان کی والدہ نے کہاکہ وہ حکومت سے کہتی ہیں کہ ان کے بیٹے پر دہشت گرد ہونے کا الزام کردیں، اس کی بیوی اور بچی ہے۔ لوگ ان پر انگلیاں اٹھائیں گے۔
ذیشان کی والدہ نے کہاکہ تحریک عباس کی رہنما عندلیب عباس کی جٹھانی روبینہ نے انہیں ماڈل ٹائوں میں اپنے گھر میں رکھا تھا اور ذیشان کو تعلیم بھی انہوں نے دلائی۔ عندلیب عباس انہیں تیس برس سے جانتی ہیں۔
خاتون نے کہاکہ ہم غریب ضرور ہیں لیکن ایسے کام نہیں کرتے ۔ اگر ذیشان ایسا تھا تو اسے پکڑ لیتے ثبوت بھی مل جاتے ، اب کیا پتہ کیا کیا گھڑ لیں گے۔
انتہائی تربیت یافتہ اہلکار بے قابو
سابق آئی جی ذوالفقار چیمہ نے بتایا کہ انتہائی تربیت یافتہ اہلکار ٹریگر ہیپی ہو جاتے ہیں، گن ان کے لے کھلونا ہے ، وہ جرائم کی طرف بھی مائل ہو جاتے ہیں، ان کی سخت مانیٹرنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیدیاں اسکول بنتے وقت میں نے تمام اہلکاروں کو خصوصی تربیت دینے کی مخالفت کی تھی۔ کیونکہ ان کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جاتا۔
ذوالفقار چیمہ نے کہاکہ سی ٹی ڈی کے اندر ہی سی پی ایف کے نام سے آپریشنل فورس ہے جس کی تربیت فوج کے ایس ایس جی کمانڈوز کے برابر ہوتی ہے۔
انہوں ںے کہاکہ اہلکاروں کو انسانی جان اور اس کی حرمت کے بارے میں حساس بنانے کی ضرورت ہے۔
تحریک انصاف کے صوبائی وزیر محمود الرشید نے کہاکہ ملزمان کو بچانے کا کوئی ارادہ نہیں،اگر صورت حال واضح نہ ہوئی تو جوڈیشل کمیشن بھی بنایا سکتا ہے۔ انتظار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جلیل شاید عینی گواہ نہیں اس لیے جے آئی ٹی نے اس سے رابطہ نہیں کیا گیا۔