لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی، شہباز شریف پی اے سی کی میٹنگ میں شرکت کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہباز شریف کو کس نے اسلام آباد میں رہنے کی اجازت دی؟ آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو ہر صورت پیش کیا جائے۔
احتساب عدالت میں آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل کی سماعت کے دوران احد چیمہ اور فواد حسن فواد عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین شہباز شریف پی اسی کی میٹنگ میں شرکت کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کیوں پیش نہیں ہوئے؟ انہیں صحت کا مسئلہ ہے یا پی اے سی کی میٹنگ میں ہیں؟ کیس ایسے تو نہیں چل سکتا۔
جس پر ڈی ایس پی اعزاز شاہ نے کہا کہ شہباز شریف کو صحت کے مسائل بھی ہیں اور پی اے سی کی میٹنگ بھی ہے۔
عدالت نے کہا کہ پولیس تو صرف چوکیدار ہے، ریاست جواب دے، شہباز شریف کو کس نے اسلام آباد میں رہنے کی اجازت دی؟ شہبازشریف کو میڈیکل کی اجازت اس لیے نہیں دی کہ وہ عدالت میں پیش ہی نہ ہوں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کو پیش کرنا نیب کی ذمہ داری نہیں بلکہ پولیس کی ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ پولیس کیا کرے وہ تو اپنا آپ بچاتی ہے۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف کو ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ ہے، انہیں ڈاکٹر نے طویل سفر سے منع کیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ کیوں نہ اس ڈاکٹر کو ہی طلب کر کے رپورٹ کے متعلق پوچھا جائے، رپورٹ کے مطابق شہباز شریف ٹھیک تھے، لگتا ہے بستر میں پڑے پڑے بیمار ہو گئے، آج آشیانہ کیس میں فرد جرم عائد ہونی تھی، جس پرشہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت کا آج فرد جرم عائد کرنے کا کوئی حکم نہیں تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہباز شریف میٹنگ اٹینڈ کر سکتے ہیں تو عدالت کیوں نہیں آ سکتے؟ ایئر ایمبولینس کا انتظام کر لیں گے اگر شہباز شریف کی طبیعت خراب ہے۔
احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو ہر صورت پیش کیا جائے، شہباز شریف آئندہ پیشی پر پیش نہ ہوئے تو پھر میں اوپر سے پیشی کا حکم دوں گا۔
احتساب عدالت نے کیس کی مزید سماعت 16 فروری تک ملتوی کر دی۔