شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر فرد جرم عائد

احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہبازشریف سمیت دیگرملزموں پر فرد جرم عائد کردی اور آئندہ سماعت پر گواہوں کو طلب کر لیا۔شہبازشریف سمیت دیگر ملزموں نے صحت جرم سے انکار کردیا،شہبازشریف سمیت دیگر ملزموں نے فردجرم پر دستخط کر دیئے ۔

لاہور میں احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کی سماعت کی۔ شہباز شریف کے وکلا نے دلائل میں کہا کہ ہمیں ابھی تک ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، ملزمان کے خلاف گواہان کے بیانات کی نقول بھی فراہم نہیں کی گئی۔

نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ریکارڈ کی تمام نقول ملزمان کو فراہم کردی گئی ہیں، ایسے کسی شخص کا بیان ریکارڈ نہی ہوا جس کا تعلق نہیں، جن کے بیانات ریکارڈ ہوئے انکی کی نقول فراہم کردی گئی ہیں لہذا ملزم پر آج فرد جرم عائد کی جائے۔

اس موقع پر شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ مجھے کمر کی تکلیف ہے کھڑا نہی ہوسکتا، میں عدالت کے حکم پر حاضر ہوگیا ہوں، میرے اوپر کرپشن کا الزام نہیں، اختیارات سے تجاوز کا ہے۔ میں نے جعلی بنک گارنٹی دینے والے کنٹریکٹر کا کنٹریکٹ کینسل کیا، میرے ڈاکٹر اسلام آباد میں ہیں، مجھے کمر کی پرانی تکلیف ہے، میرے تمام ٹیسٹ ہورہے ہیں، آپ نے کہا کہ اسمبلی جاتا ہے3 منٹ کا راستہ ہے، میں عدالتوں سے بھاگ نہیں رہا، پوری قوم دیکھے گی کہ کس طرح نیب نے سازش کی، ثابت ہوگیا کہ وہ بنک گارنٹی جعلی تھی، اسکو پکڑ نا میرا فرض ہے۔

عدالت نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی باتیں درست بھی مان لی جائیں تو دوسری پارٹی کو سنے بغیر کیسے فیصلہ کریں جب کہ آپ اپنے وکیل کو کہیں کہ اس جھوٹے کیس کو غلط ثابت کریں۔

شہباز شریف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی فرد جرم عائد نہ کریں، عدالت نے کہا کہ آپ کو 7 روز پہلے بھی دیے تھے۔

فریقین وکلا کے دلائل کے بعد احتساب عدالت نے شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں فرد جرم عائد کردی تاہم تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

شہباز شریف کی پیشی کے مد نظر احتساب عدالت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، عدالت کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور غیر متعلقہ افراد کو عدالت میں آنے سے روک دیا گیا ہے۔

واضح رہےکہ نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔

نیب نے شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا جنہیں 4 ماہ اور 14 روز بعد ضمانت پر رہا کیا گیا۔