الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈپٹی مئیر کراچی اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے رہنما ارشد وہرہ کی نااہلی کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے ڈپٹی مئیر کراچی ارشد وہرہ کی نااہلی کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت پی ایس پی کے رہنما ارشد وہرہ نے نااہلی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔
ارشد وہرہ کے وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور ایم کیو ایم میں فرق ہے۔انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ ارشد وہرہ نے ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کی جبکہ ارشد وہرہ کی نااہلی کی درخواست ایم کیو ایم پاکستان نے دائر کی۔
ارشد وہرہ کے وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان میرے موکل کے خلاف درخواست نہیں لا سکتی۔ارشد وہرہ کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی ملک دشمنی کی وجہ سے میرے موکل نے ایم کیو ایم چھوڑی اور ساتھ ہی الزام لگایا کہ فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی الیکشن کمیشن کو گمراہ کررہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ندیم نصرت کی جگہ فاروق ستار نے خود کو 2017 میں ایم کیو ایم پاکستان کو کنونئر ظاہر کیا تھا۔
بعد ازاں ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل نے ارشد وہرہ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ارشد وہرہ کے وکیل الیکشن کمیشن گمراہ کررہے ہیں۔انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی جماعت تھی اور کنوئنر کے لیے ندیم نصرت کے کاغذات جمع ہوئے تھے دوہری شہریت کی وجہ سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تھا۔ایم کیو ایم کے وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ پہلے فاروق ستار اب خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ہیں۔
الیکشن کمیشن نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد ڈپٹی مئیر کراچی ارشد وہرہ کی نااہلی کے لیے ایم کیو ایم کے رہنماوں کی دائر درخواست کا فیصلہ محفوظ کرلیا، یہ فیصلہ 13 مارچ کو سنائے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سابق سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے سکیش 36 کے، کے تحت ارشد وہرہ کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ارشد وہرہ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر ڈپٹی میئر کراچی منتخب ہوئے تھے اور اب انہوں نے اپنی وفاداری تبدیل کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) میں شمولیت اختیار کر لی تاہم انہیں ڈپٹی میئر کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔