پاکستان نے گرفتاربھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان جمعہ کی شب سخت سیکیورٹی میں واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا تاہم اس حوالگی سے قبل اٹاری واہگہ بارڈر پر موجود بھارتی فضائیہ کے اعلیٰ افسران اور جنگ پسند میڈیا کی ناگ رگڑوائی گئی۔
بھارتی فضائیہ کے دو ایئروائس مارشل سہ پہر سے واہگہ سرحد پر پہنچے ہوئے تھے اور پائلٹ کی حوالگی کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کرنی تھی جس میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جانا تھا۔ اسی طرح بھارتی ٹی وی چینلز بھی ابھینندن کا استقبال پورے بھارت کو دکھانے کےلیے پہنچے ہوئے تھے لیکن یہ سب منصوبے خاک ہوگئے۔ رات کے اندھیرے میں سرحد خصوصی طور پر کھلوا کر ابھینندن کو بھارت کے سپرد کیا گیا۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے اور بھارت سے آنے والی اطلاعات میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ بھارتی پائلٹ کو حوالے کرنے کیلئے سہ پہر 4 بجے لاہور پہنچا دیا گیا تھا۔ ساڑھے چار بجے کے لگ بھگ اسے لاہور اور واہگہ سرحد کے درمیان ایک مقام پر پہنچایا گیا اور واہگہ سرحد پر کاغذی کارروائی کو حتمی شکل دی جانے لگی۔ تاہم بھارتی شرارت کے امکانات پیدا ہونے پر چار بجے سے لے کر رات ساڑھے 8 بجے تک بھارتی حکام کو انتظار کرایا گیا۔
ابھینندن کوانتہائی سخت سیکیورٹی انتظامات میں واہگہ بارڈر پہنچایاگیا تھا۔ بھارت کو پوری امید تھی کہ غروب آفتاب سے پہلے پائلٹ کو حوالے کردیا جائے گا اس لیے بھارت نے اپنی طرف معمول کی پریڈ بھی منسوخ کردی جو پرچم اتارتے وقت کی جاتی ہے۔ تاہم پاکستان نے اپنی طرف معمول کے مطابق پریڈ منعقد کی۔ شام پانچ بجے پریڈ شروع ہونے پر پہلے خیال ظاہر کیا گیا کہ پریڈ ختم ہونے کے بعد بھارتی پائلٹ کو حوالے کردیا جائے گا۔
اس دوران بھارتی میڈیا نے رپورٹ دی کہ ایئروائس مارشل آر جی کے کپور سمیت دو ایئرمارشل اور بھارتی فضائیہ کے دیگر حکام اٹاری سرحد پر پہنچ چکے ہیں اور پائلٹ کی حوالگی کے بعد پریس کانفرنس کریں گے۔
بھارتی میڈیا نے استقبال کے لیے آنے والے لوگوں کے ہجوم بھی دکھائے جو سرحد کے قریب رقص کر رہے تھے۔ بھارتی ٹی وی چینل کی گاڑیوں کی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔ ’ہیرو‘ کے استقبال کی تمام تر تیاری مکمل تھی۔ بھارت میں اس حوالگی کو اتنا بڑا کارنامہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی کہ بھارتی میڈیا کے مطابق استقبال کے لیے بعض لوگ صبح 6 بجے سے سرحد کے قریب پہنچ گئے تھے۔
تاہم پریڈ ختم ہونے کے بعد اٹاری واہگہ سرحد کا گیٹ معمول کے مطابق غروب آفتاب کے ساتھ بند ہوگیا اور پائلٹ کو حوالے نہیں کیا گیا۔ اس پر بھارت میں بے چینی شروع ہوگئی۔ انتظار طویل تر ہوتا گیا۔ بھارتی پائلٹ کے ساتھ بھارت کے ایئر اتاشی سمیت سفارتخانے کے 3 اہلکار موجود تھے۔
بالآخر پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے 8 بجے اور بھارتی وقت کے مطابق نو بجے پائلٹ ابھینندن کی پاکستان نے واہگہ سرحد پر رونمائی کی۔ بھارتی پائلٹ نے سویلین تھری پیس سوٹ پہن رکھا تھا۔ اس سے پہلے خیال کیا جا رہا تھا کہ پائلٹ کو وردی میں حوالے کیا جائے گا۔
بھارتی پائلٹ پہلے پاکستانی حدود میں پریڈ کے مقام پر کیمروں کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستانی وزارت خارجہ کی ڈائریکٹر جنوبی ایشیا امور فریحہ بگٹی بھی موجود تھیں۔ کچھ دیر یہاں رکھنے کے بعد سرحدی گیٹ خصوصی طور پر کھولا گیا اور پاکستان رینجرز کے حکام نے پائلٹ بھارتی بی ایس ایف اور ایئرفورس کے حکام کے سپرد کردیا۔
بھارتی پائلٹ کی حوالگی کے لیے کارروائی صبح کے وقت شروع ہوئی تھی جب قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر اسلام آباد میں دفتر خارجہ پہنچے جہاں حکام نے انہیں پائلٹ حوالگی کےبارے میں آگاہ کیاجس پر بھارتی ہائی کمیشن نے گرفتار پائلٹ کی حوالگی کےلیے سفری دستاویزات مکمل کیں۔
بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو پاکستان کی طرف سے دفتر خارجہ اور پاک فوج کے حکام نے واہگہ بارڈر پر بھارتی فوج کے اعلیٰ حکام کے حوالے کیا ، ابھی نندن کی حوالگی سے پہلے دونوں اطراف کے گیٹ بند رہے جس دوران ضابطے کی کاغذی کارروائی مکمل کی گئی۔
اس وقت تک بھارت کی جانب اٹاری سرحد کے قریب تماشائی غائب ہوچکے تھے۔ بھارتی میڈیا فضائیہ کے افسران کی پریس کانفرنس کی امید ابھی بھی لگائے ہوئے تھا لیکن بھارتی فضائیہ اور فوج کی گاڑیاں تیزی سے ابھینندن کو سرحد سے نکال کر لے گئیں۔
فوری طور پر کوئی دھواں دار پریس کانفرنس کے بجائے بھارتی حکام کے مختصر بیانات سامنے آئے۔ بھارتی وزیر دفاع نرملا نے صرف اتنا کہا، ’’جے ہند‘‘۔ وزیراعظم نریندر مودی نے پائلٹ کو خوش آمدید کہا اور اس کی ’بہادری‘ کی تعریف کی۔ اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے بھی خیرمقدم کیا۔
بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ضابطے کی کارروائیوں کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
بریفنگ کے لیے صبح سے بیٹھے ایئروائس مارشل کپور نے صرف اتنا کہا کہ ابھینندن کا طبی معائنہ ہوگا جو معمول کا حصہ ہے اور اس لیے ضروری ہے کہ اس نے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگائی تھی جس سے ہوسکتا ہے اس کا پورا جسم دبائو مٰں آیا ہو، میں اس کی رہائی پر خوش ہوں۔ شکریہ۔
اس کے بعد بھارتی پائلٹ کو امرتسر ایئرپورٹ سے بذریعہ طیارہ دہلی پہنچا دیا گیا۔
اسی دوران پاکستان نے بھارتی پائلٹ کی دوسری اعترافی ویڈیو بھی جاری کی جو اس نے واپسی سے پہلے ریکارڈ کرائی تھی۔ اس ویڈیو پر بھارتی فضائیہ نے کہا کہ یہ دبائو کے تحت ریکارڈ کی گئی۔
بھارتی دفاعی حکام کے حوالے سے ہندوستان ٹائمز نے بتایا کہ ابھینندن کو دہلی میں فوج کے ریسرچ اینڈ ریفرل اسپتال میں رکھا جائے گا اور اگر اس کی صحت نے اجازت دی تو سینئر ایئرفورس حکام اس کی ڈی بریفنگ کریں گے۔
واضح رہے کہ ڈی بریفنگ ایک طرح کی پوچھ گچھ ہوتی ہے جو رہا ہونے والے افسر سے یہ جاننے کے لیے کی جاتی ہے کہ قید کے دوران اس پر کیا گزری اور اس سے کیا راز اگلوائے گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اسی دوران ابھینندن کے اہلخانہ اس سے ملاقات کریں گے۔ بھارتی پائلٹ کے والدین چنائے سے دہلی پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 27 فروری کو پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر پاک فضائیہ نے دو بھارتی طیارے مار گرائے تھے جس میں ایک طیارے کا ملبہ آزاد کشمیر اوردوسرا مقبوضہ کشمیر میں گرا تھا، پاکستان کی حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاک فوج نے مشتعل ہجوم سے بچاتے ہوئے حراست میں لے لیا تھا ۔
28 فروری کو وزیر اعظم عمران خان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا تھا۔ ابھی نندن کی واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کو حوالگی سے پہلے اس کا ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا جس میں اس نے پاک فوج کا شکریہ ادا کیا اور بھارتی میڈیا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔