چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر سخت سزا کا اعلان کرتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والوں کیلئے سخت تنبیہ جاری کردی ہے اور کہا ہے کہ جھوٹی گواہی پر عمرقید ہوتی ہے، آج 4 مارچ 2019 سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ کررہے ہیں.
عدالت نے سیشن جج نارووال کو جھوٹے گواہ خضر حیات کے خلاف دفعہ 1994 کے تحت کارروائی کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جھوٹی گواہیوں نے نظام عدل کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، باپ بھائی بن کر حلف پر جھوٹ بولتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیےکہ تمام گواہوں کو خبر ہوجائے اگر بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مسترد ہوگا،سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جھوٹی گواہی دینے پر پولیس اے ایس آئی خضر حیات طلب کیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے گواہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ وحدت کالونی لاہور میں کام کررہے تھے اورنارووال میں قتل کے مقدمے کی گواہی دے دی، حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگر انسانوں کا خوف نہیں تھا تو اللہ کا خوف کرنا چاہیے تھا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اللہ کا نام لے کر کہہ دیا کہ جھوٹ بولوں تو اللہ کا قہر نازل ہو، شاید اللہ کا قہر نازل ہونے کا وقت آگیا ہے، پولیس ریکارڈ کے مطابق آپ چھٹی پر تھے، پولیس والے ہوکے آپ نے جھوٹ بولا، ہائیکورٹ نے بھی کہا کہ یہ جھوٹا ہے۔
معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کہتا ہے جھوٹی گواہی پر عمرقید ہوتی ہے، آج 4 مارچ 2019 سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں، تمام گواہوں کو خبر ہوجائے، بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مسترد ہوگا، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ کررہے ہیں، اس جھوٹے گواہ سے آغاز کررہے ہیں۔