سابق وزیر اعظم نواز شریف کی والدہ بھی انہیں اسپتال منتقل ہونے پر راضی نہ کر سکیں۔
مریم نواز نے ٹوئٹ کی ہے کہ دل کی تکلیف اور طبیعت خرابی کے باوجود میاں صاحب اسپتال جانے کے لیے راضی نہیں ہوئے۔ دادی اور میرے اصرار پر کہا کہ اسپتال اسپتال گھمانے اور علاج کے نام پر کی جانے والی تضحیک کا نشانہ بننے کو تیار نہیں۔

aryam Nawaz Sharif @MaryamNSharif
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ عزت کی موت کو ترجیح دوں گا لیکن تضیحک قبول نہیں کروں گا۔
کوٹ لکھپت جیل میں اہل خانہ سے ملاقات کے دوران نواز شریف نے کہا کہ علاج کے نام پر سیاست ہورہی ہے، 5 میڈیکل بورڈز کی رپورٹس کے بعد بھی علاج شروع نہیں ہوا، حکومت نے اب تک علاج کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی ، صرف تنگ کیاجارہا ہے۔ ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال گھمایا جارہا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ نہ تو علاج کی بھیک مانگی ہے اور نہ ہی مانگوں گا، جو اللہ کو منظور ہوا ہوجائے گا، تضحیک قبول نہیں عزت کی موت کو ترجیح دوں گا۔
دوسری جانب شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے جمعرات کو پارٹی رہنما جیل میں ان سے ملاقات نہیں کرسکیں گے۔
اس سے قبل شہباز شریف کا کہنا ہے بیمار شخص کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا کم ظرفی ہے، نواز شریف کا علاج نہ کرنا جرم ہے، بلا تاخیر عارضہ قلب سہولیات رکھنے والی علاج گاہ منتقل کیا جائے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت پر سخت تشویش اور فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا مجرمانہ لاپرواہی کی ذمہ دار حکومت ہوگی،
ان کا کہناتھا کہ وزرا ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود بیرون ملک جاسکتے ہیں، لیکن ملک کو جوہری طاقت بنانے والے کو علاج گاہ لیجانے کی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا نواز شریف پاکستان کا فخر ہے، حکومت کے میڈیکل بورڈز کی رائے نہ ماننا حکومت کی بد نیتی ظاہر کرتی ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ نواز شریف کو بلا تاخیر عارضہ قلب سہولیات رکھنے والی علاج گاہ منتقل کیا جائے، پہلے ہی تاخیر ہوچکی ہے، کسی تاخیر اور مجرمانہ لاپرواہی کے ذمہ دار عمران نیازی اور ان کی حکومت ہوگی۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے علاج کی معاملے پر پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے آ گئے، ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی عروج پر رہی، مسلم لیگ ن نے اسمبلی کی سیڑھیوں پر حکومت کے خلاف بھی میدان سجائے رکھا۔
مسلم لیگ ن نے نواز شریف کے علاج کا معاملہ ایوان میں اٹھایا تو لیگی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور احتجاج کیا۔ سابق اسپیکر رانا محمد اقبال اور خواجہ عمران نذیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو علاج کی مناسب سہولت نہیں دی جا رہی۔
لیگی ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی تو جواب میں حکومتی ارکان بھی ڈٹ گئے اور نواز شریف کے خلاف خوب نعرے لگائے۔
وزیر قانون راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب ملک کے اندر نواز شریف کی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کروانے کو تیار ہے مگر یہ انوکھا لاڈلا قیدی ہے جو مرضی کا علاج اور مرضی کے فیصلے چاہتا ہے۔
اپوزیشن نے احتجاجا ایوان سے واک آئوٹ کیا اور اسمبلی کی سیڑھیوں پر حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ پنجاب اسمبلی میں میرچاکر خان رند یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ڈیرہ غازی خان کا بل اپوزیشن کی غیر موجودگی میں منظور کرلیا گیا۔
واضع رہے کہ نواز شریف کو کل کارڈیولوجی اسپتال منتقل کیا جانا تھا کہ لیکن انہوں نے اسپتال منتقل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos