لاہور میں نویں جماعت کے ایک طالب علم نے خاتون اسکول پرنسپل کو قتل اور ایک استانی کو زخمی کردیا۔ ملزم کے ایک اور ٹیچر سے تعلقات تھے اور اسے اسکول سے نکال دیا گیا تھا۔
قاتل اگرچہ نویں جماعت کا طالب علم تھا تاہم اس کی عمر 18 برس بتائی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق لاہور کے علاقے سندر میں رضوان نے اسکول کی بالائی منزل پر ٹیچر شگفتہ پر چھریوں سے حملہ کیا۔ ایک اور اسکول ٹیچر فوزیہ نے بچاؤ کی کوشش کی تاہم ملزم نے اسے بھی زخمی کردیا۔
ملزم اچانک اسکول میں داخل ہوا اور اس وقت شگفتہ پر حملہ کیا جب وہ کلاس لے کر باہر نکل رہی تھی۔ چھریوں کے پے درپے وار سے شگفتہ موقع ہی پر دم توڑ گئی۔
اطلاع ملنے پر ڈولفن پولیس اسکول میں پہنچ گئی اور ملزم کو گرفتار کرکے متعلقہ تھانے کے حوالے کردیا۔
اسکول کے مالک اشرف کا کہنا ہے کہ رضون کے ایک اور ٹیچر سے تعلقات تھے جس پر رضوان اور ٹیچر کو اسکول سے نکال دیا گیا۔ شگفتہ اسکول میں پرنسپل تھیں اور انہوں نے رضوان کے والدین سے بھی اس کی شکایت کی تھی۔
ایک نجی ٹی وی کا دعویٰ ہے کہ رضوان کے جس ٹیچر سے تعلقات تھے وہ قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والی فوزیہ تھی اور ملزم نے اصل میں فوزیہ پر حملہ کیا۔ شگفتہ بچاتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔