اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی پابندیوں سے متعلق کمیٹی میں پاکستان پر ایک اہم فیصلہ آج (بدھ 13 مارچ کو) ہونے والا ہے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس مرتبہ چین ویٹو کا حق استعمال نہیں کرے گا۔
کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو بین الاقوامی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے بھارت دس برس سے کوششیں کر رہا ہے اور ہرمرتبہ بھارتی کوششوں کو چین نے اپنے ویٹو کے ذریعے ناکام بنایا ہے۔
چین کو پاکستان کی حمایت سے روکنے کیلئے نیا بھارتی جال
تاہم حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارت نے فرانس، برطانیہ اور امریکہ کی مدد سے ایک نئی قرارداد سلامتی کونسل کی پابندیوں سے متعلق 1267 کمیٹی میں پیش کی ہے۔ جس پر فیصلے کا آج آخری دن ہے۔ اس قرارداد کے پیش ہوتے ہی فرانس، امریکہ اور برطانیہ نے چین پر زور دینا شروع کردیا کہ وہ پاکستان کی حمایت میں ویٹو کا حق استعمال کرنے سے گریز کرے اور مسعود اظہر کا نام عالمی فہرست میں شامل کرنے سے نہ روکے۔
بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس مرتبہ پاکستان نے بھی مسعود اظہر کا نام عالمی فہرست میں شامل ہونے سے روکنے کیلئے کوششیں نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان کی جانب سے چین سے ویٹو کی درخواست نہیں کی جائے گی۔
تاہم اس فیصلے کی کوئی منطق ابھی تک سامنے نہیں آئی۔ بھارت پاکستان کے خلاف ہرطرح کی سفارتی کامیابی کو بڑھا چڑھا کر ملکی اور بین الاقوامی پروپیگنڈے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ مسعود اظہر کا نام عالمی فہرست میں شامل کرنے کا مقصد بھی سفارتی دباؤ بڑھانے کے سوا کچھ نہیں۔
چین نے اب تک سرعام ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ پاکستانی مؤقف کی مزید حمایت سے انکاری ہے۔ چینی وزیرخارجہ چند روز قبل بھارت کو پاکستان کی خودمختاری کے احترام کا مشورہ بھی دے چکے ہیں۔
پاکستان کے حق میں چینی وزیرخارجہ کی بھارت کو تنبیہ
چین کے لیے سابق بھارتی سفیر گوتم بمباوالے کا کہنا ہے کہ چین ماضی میں کہتا رہا ہے کہ مسعود اظہر کو فہرست میں شامل کرنے کے لیے معلومات ناکافی ہیں حالانکہ ہردفعہ بھارت کی جانب سے چین کو مزید معلومات فراہم کی گئیں۔
بھارتی اخبار دی ہندو سے گفتگو کرتے ہوئے گوتم بمباوالے کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ہم مسعود اظہر کو فہرست میں شامل کرانے کے بہت قریب ہیں۔
مسعود اظہر کا نام عالمی فہرست میں شامل کرانے کے لیے بھارت کی سرتوڑ کوششوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود پیر کے روز بھارتی سیکریٹری خارجہ وجے گوکھلے ایک بار پھر واشنگٹن پہنچے اور امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کی۔
اس ملاقات کے بعد جاری ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کی ہنگامی نوعیت کو سمجھے۔
چین کی جانب سے آخری بیان وزارت خارجہ کے ترجمان لوکانگ کا آیا جنہوں نے کہا کہ چین کی پوزیشن واضح ہے صرف تبادلہ خیال کے ذریعے ہی کسی کا نام فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ چینی ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا مسئلہ کشمیر پر توجہ دے۔