پاکستان نے سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی بریت کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔
بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو دفترخارجہ طلب کرکے کہا گیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس پر ہونے والی دہشتگردی کی سنگین واردات میں 44 بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس پر پیش رفت نہ ہونے کا معاملہ مسلسل اٹھاتا رہا اور پیش رفت نہ ہونے کا معاملہ ہارٹ آف ایشیا 2016 اجلاس کی سائیڈ لائن سمیت بار بار اٹھایا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ بھارتی عدالت نے سرغنہ سوامی اسمانند سمیت ہندو انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کے ملزمان کو چھوڑا، سانحے کے11 سال بعد ملزمان کی بریت انصاف کے ساتھ مذاق ہے، جس سے بھارتی عدلیہ کی ساکھ بے نقاب ہوگئی۔
دفتر خارجہ نےسمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کے ملزمان کی بریت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی بریت انتہائی قابل مذمت ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ دہشت گرد واقعے میں شہید ہونے والے 42 پاکستانیوں کے اہل خانہ کو کیا جواب دیا جائے گا۔
ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کوچھوڑنا بھارت کا انتہائی غلط قدم ہے جس کی تفصیلات اکٹھی کررہے ہیں اور اس حوالے سے جلد باقاعدہ بیان جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس پر 18 فروری 2007 پر دھماکا خیز مواد سے حملہ کیا گیا تھا، حملے میں 68 مسافر ہلاک ہوگئے تھے جن میں زیادہ تر پاکستانی مسافر تھے۔ اس کیس میں 290 افراد نے گواہی دی تھی۔