وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی کے گرفتار کارکنان کو رہا اور رہنمائوں کیخلاف مقدمات درج کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس پر حملہ میں ملوث افراد کے علاوہ دیگر کو فوری رہا کردیا جائے۔
ذرائع کے مطابق مقدمات ہنگامہ آرائی اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت درج ہوں گے۔
سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کے خلاف ھی کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مصطفیٰ نواز کھوکھر پر پولیس اہلکار کو زدوکوب کرنے اور دھمکانے کا بھی الزام ہے۔
مقدمات میں دفعہ 144 کی خلاف وزری بھی شامل ہو گی جبکہ پولیس نے پیمرا کے ذریعے تمام ٹی وی چینلز کی فوٹیج منگوا لی ہے۔
ذرائع کے مطابق فوٹیج کے ذریعے ہنگامہ آرائی اور کار سرکار میں مداخلت کے مرتکب افراد کی نشاندہی کی جائے گی۔
اپنے ٹویٹ کے ذریعے وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے آگاہ کیا کہ وزارتِ داخلہ کو نیب دفتر کے باہر سے گرفتار ہونے والے پیپلزپارٹی کے کارکنان کو رہا کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پولیس پر حملہ کرنے والوں کے علاوہ دیگر کو رہا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، پیپلزپارٹی کے رہنما تفتیش سے بچنے کے لیے ایسے اقدامات کررہے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
خیال رہے جعلی اکاؤنٹس کیس کی تفتیش میں سابق صدرآصف زرداری اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو نیب راولپنڈی نے طلب کیا تھا، رہنماؤں کی پیشی کے موقع پر پی پی کے کارکنان کی ہنگامہ آرائی اورکارکنان کے پتھراو سے پانچ اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے کارکنان کو گرفتار کر کے مختلف تھانوں میں منتقل کیا تھا جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے اپنے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔