ڈہرکی کے گاؤں حافظ سلمان میں ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنے اور مسلمان لڑکوں سے شادی کرنے والی دو نومسلم بہنوں آسیہ اور شازیہ (روینا اور رینا) کی عمروں کا تنازعہ تقریباً حل ہوگیا ہے۔ پمز اسپتال کے ڈاکٹروں کی رپورٹ سے ثابت ہوگیا ہے کہ دونوں لڑکیوں کی عمریں 18 برس سے زائد ہیں۔
اس سے قبل لڑکیوں کے والد اور بھائی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی عمریں 13 اور 14 برس ہیں۔ لڑکیوں کے خاندان کا مؤقف تھا کہ 18 برس سے کم عمر ہونے کی بنا پر دونوں لڑکیوں کی شادیاں غیرقانونی ہیں اور انہیں والدین کے حوالے کیا جائے۔
لڑکیوں کے والد نے عمروں کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست دی تھی جس پر اسلام آباد کے پمز اسپتال کے ریڈیالوجی ڈپارٹمنٹ دونوں لڑکیوں کا معائنہ اور ٹیسٹ ہوئے۔
طبی جانچ کے بعد ڈاکٹر ثانیہ کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ روینا (آسیہ) کی عمر 19 سال 6 ماہ، جبکہ رینا (شازیہ) کی عمر 18 سال 6 ماہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کی عمر کا تعین ہڈی کے ایکسرے کے ذریعے کیا گیا ہے۔
تاہم پمز اسپتال نے مزید تصڈیق کے لیے ڈینٹل ایج ٹیسٹ کرانے کی تجویز بھی دی ہے۔
اس سے پہلے یہ بات سامنے آئی تھی کہ دونوں بہنوں اور ان کے بعض دیگر بہن بھائیوں کا نادرا ریکارڈ میں اندراج ہی نہیں کرایا گیا تھا۔
آسیہ اور شازیہ نے قانونی تحفظ کی فراہمی اور والدین کے حوالے نہ کیے جانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر سماعت آج منگل کو ہونی ہے۔