وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ ہمارے پاس مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ بھارت 16سے20اپریل کےدرمیان پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے،اس حوالے سے پاکستان کے پاس ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ بھارت تیاری کر رہا ہے۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےوزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت ایک اورجارحیت کامنصوبہ بنارہاہے، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس اطلاع کو عالمی برادری کے ساتھ شیئر کریں اور بھارتی عزائم کو بے نقاب کریں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکا ،برطانیہ، فرانس ،چین اور دیگر ممالک سےرابطہ کیا ہے اورانہیں بھارت کے جنگی عزائم سے آگاہ کیا ہے،عالمی برادری خاموش رہتی ہےتو یہ اس کی لغزش ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کےبادل اب بھی منڈلارہےہیں، خدانخواستہ ایساہوتاتوخطےپراس کےکیااثرات پڑسکتےہے،اندازہ لگاسکتےہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بہت ہی خطرناک کھیل کھیلاجارہاہے، بہانے کےطورپرمقبوضہ کشمیر میں پلوامہ جیساواقعہ بھی کراسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سےبیانات سےجنگی کیفیت کوہوادی گئی، مودی سرکارنےسیاسی مقاصدکیلیےپورے خطے کےامن کوداؤ پرلگادیاہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دہشتگردکیمپوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا،جسے دہشت گردکیمپ بتایاگیا وہاں صرف گڑھےاوردرختوں کوخراب ہوتادنیابھرنےدیکھا،وہ ایک لاش،ایک جنازہ اوراسپتال میں ایک زخمی نہیں دکھاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری گفتگو میں سنجیدگی اوربھارت کی گفتگو میں غیرسنجیدگی دیکھی گئی،لائن آف کنٹرول پرمسلسل فائرنگ جاری ہے، بھارت کی جارحانہ کارروائیوں کی بھرپور مذمت کرتاہوںبھارت نےجارحانہ اورہم نےمصالحانہ رویہ اپنایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نےبھارتی پائلٹ کورہاکرنےکافیصلہ کیا،بھارتی پائلٹ کوخیرسگالی جذبےکےتحت رہا کیا،ہم پرکوئی دباؤ نہیں تھا،پائلٹ کولوٹانے کامقصدامن کاپیغام اورکشیدگی کم کرناتھیپاکستان نےاسی ماہ 360بھارتی قیدی رہاکرنے کافیصلہ کیاہے۔
ان کا کہناتھا کہ لائن آف کنٹرول پرمسلسل جارحیت کی جارہی تھی،ہم نےتحمل کامظاہرہ کیا،پاکستان بردباری سےمعاملات کوسلجھانے کی کوشش کررہاہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نےاٹاری میں مثبت مذاکرات کیے،پیش رفت ہوئی اگلےمذاکرات کرتاپورمیں ہونےتھے، بھارت نےنما ئندےبھیجنےسےانکارکیا،سیاچن،سرکریک،تجارت،پانی اوردیگرکئی مسائل ہیں جن پرمذاکرات کی ضرورت ہے،امیدکرتاہوں بھارت اس اہمیت کوسمجھےگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتےکہ بھارت کی جانب سےایسی حماقت دوبارہ دہرائی جائے،دوبارہ جارحیت کی کوشش کی تودفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سےدرخواست ہےقومی سلامتی کےمعاملات پرساتھ دےہمارےسواختلافات صحیح،بھارت جارحیت کےخلاف ہم ایک ہیں، اپوزیشن کےساتھ بیٹھنے سےہم نےکبھی انکارنہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ 71 کے بعد پہلی مرتبہ ایل او سی کو عبور کیا جاتا ہے، اس پر دنیا خاموش رہتی ہے، بہت سے ذمہ دار ممالک جانتے ہوئے کہ یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور پھر بھی خاموش رہتے ہیں، یہ خاموشی کیوں ہے، یہ جیو پولیٹیکس ہے جو خاموشی کی وجہ بن رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری کو خطے کی حساسیت کو سامنے رکھتے ہوئے خاموش نہیں رہنا چاہیے، انہیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور کرنا چاہیے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پلوامہ واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی گنا شدت آئی ہے، جبر اور تشدد بڑھا ہے اور عالمی برادری کو اسے صرف نظر نہیں کرنا چاہیے۔