پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹوزرداری نے کہاہے کہ اٹھارہویں ترمیم چھیڑنے ، ون یونٹ لانے کی کوشش کی گئی تو دما دم مست قلندر ہوگا ، وفاق عمران خان کی معاشی پالیسیوں سے دیوالیہ ہورہاہے ۔
گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ اس وقت بارہ بارہ گھنے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ، بلوں میں اضافہ کیا جارہاہے ، کارخانے بند پڑ ے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہاری روٹی کے ایک نوالہ کے لیے ترس رہے ہیں ، اس سے بڑا نقصان کیا ہوگا؟ کہ وزیر خزانہ اس شخص کو بنایا گیا ہے جو کہتاہے کہ مجھے زراعت کے بارے میں پتہ ہی نہیں اور یہ بھی کہتاہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کی چیخیں نکل جائیں گی ، غریب جائیں تو جائیں کہا ں؟۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایسی حکومت دیکھی ہے جو ایک سال میں تین تین بجٹ دیتی ہے اور ہر بجٹ کے بعد آٹا ، دالیں مہنگی اور تو اور ادویات بھی مہنگی کردی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہے تبدیلی سرکار کی پالیسی ، یہ نا اہل لوگوں کا ٹولہ ہے جو ملک کوپستی کی طر لے کر جارہے ہیں، اس سے ملک نہیں سنبھالا جارہا ، اس کٹھ پتلی نے کہا تھا کہ خود کشی کروں گا لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاﺅں گا مگر آج آئی ایم ایف کے پاﺅں میں بیٹھا ہواہے اور قرضہ لینے سے قبل آئی ایم ایف کی ہر شرط قبول کرلی ہے، بجلی مہنگی کردی ، ڈالر مہنگا کردیا۔
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو کٹھ پتلی کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہا گیا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دو ں گا لیکن آج تعلیم یافتہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے پھر رہے ہیں ، اس کٹھ پتلی نے کہا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم ٹیکس دینے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے لیکن اب جوخود ایمنسٹی اسکیم لیکر آئے ہو، اس سے کس کا کالا دھن سفید کرنا چاہتے ہو، اپنی آف شور کمپنیوں کا ، علیمہ باجی کی سلائی مشین سے نیویارک میں بننے والی جائیدادوں کا یا علیم خان کا ، یہ نہ صر ف جھوٹے ہیں بلکہ یہ منافق بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام ان کی منافقت سے ہوشیار رہیں ، یہ آہستہ آہستہ 18ویں ترمیم کو ختم کرناچاہتے ہیں ، یہ چاروں صوبوں کے عوام کاحق مارنا چاہتے ہیں ، یہ ون یونٹ کی طرز کا نظام لاکر فیڈر یشن کمزور کرناچاہتے ہیں ، کیا یہ ملک توڑنا چاہتے ہیں؟ پہلے بھی ون یونٹ سے ملک ٹوٹا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ذوالفقار علی بھٹو کے دیئے ہوئے آئین کو اصل صورت میں بحال کرکے دکھایا ، اس میں ہماری جدوجہد شامل ہے ، ہم نے اس کیلیے جانیں دی ہیں ، ہم اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جب پیپلز پارٹی نے حکومت بنائی تو ملک کو خراب معاشی حالات اور دیگر مشکلات کاسامنا تھا ، ہم نے معاشی حالات سنبھالے اور عوام کو اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کے وسائل کا مالک بنایا ۔
انہوں نے کہا کہ وہ میرے گھوٹکی میں آکر کہتاہے کہ اٹھارہویں ترمیم کی وجہ سے وفاق دیوالیہ ہوگیاہے ، سنو کٹھ پتلی وفاق اٹھارہویں ترمیم کی وجہ سے نہیں بلکہ تمہاری معاشی پالیسیوں کی وجہ سے دیوالیہ ہورہاہے ، میں وارننگ دیتا ہوں کہ اگر تم نے اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کی یا ون یونٹ لانے کی کوشش کی تو پھر دما دم مست قلندر ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ 2018کے الیکشن میں تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گئی ، ووٹ کی چوری نہیں بلکہ ووٹ پر ڈھاکہ ڈالا گیا ، پنجاب میں میرا راستہ روکا گیا ، مجھے جلسے کرنے کی اجازت نہیں دی گئی یہاں تک کہ پشاور میں میری نقل وحرکت پر پابندی تھی ، بلوچستان میں مجھے جانے نہیں دیا گیا ۔
انہوں نے کہاکہ بدترین دھاندلی اور اس سلیکٹڈ وزیر اعظم کو کرسی پر بٹھانے کے باوجود ہم نے تسلیم کرلیا تھا ، ہم نہیں چاہتے تھے کے سسٹم ڈی ریل ہو ، ہم چاہتے تھے کہ یہ اپنا وقت پورا کریں اور عوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں لیکن سو دن پورا ہونے پر ہم نے دیکھا کہ ان کی معاشی پالیسی تو معاشی دہشگردی ہے ، ان کی خارجہ پالیسی بھیک مانگنے کی پالیسی ہے ، ان کی داخلی پالیسی انتقام ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نیب گردی کے ذریعے عوام کو بیوقوف بنانا چاہتے ہیں ، ہم احتساب کے خلاف نہیں ، میں تو کہتاہوں کہ میرابھی احتساب کرو، ہم ایسا احتساب چاہتے ہیں کہ سب کا احتساب ہو، احتساب سے انتقام کی بونہ آتی ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیسا احتساب ہے کہ نیب سندھ کے وزیراعلیٰ کوتو بلا لیتاہے لیکن کے پی کے وزیر اعلیٰ کو اربوں کی کرپشن پر ایک نوٹس نہیں دیا جاتا ؟یہ آمروں کے قانون سے ہم کو ڈرا نہیں سکتے ، ہم نے ان کا بھی مقابلہ کیا تھا اور کٹھ پتلی تمہارا بھی مقابلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کٹھ پتلی گھوٹکی آیا تھا ، سندھ کا نمک کھا کر کہا کہ مجھے سندھ کی ضرورت نہیں ، تم کون ہوتے ہو یہ کہنے والے ، سندھ کوتمہاری ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام وزیر اعظم کے ارد گرد کے لوگوں کوپہچانیں ، یہ وہ لوگ ہیں جو ذوالفقار علی بھٹو کا دیاگیا آئین چھیننا چاہتے ہیں ، ان کو سندھ کے وسائل چاہئے اور سندھ کی گیس چاہیے۔