کوئٹہ میں خودکش حملے کے خلاف ہزارہ برادری کی جانب سے مغربی بائی پاس پر دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے حکومت ایسے واقعات دوبارہ نہ ہونے اور ہزارہ برادری کو سیکیورٹی دینے کی یقین دہانی کرائے۔سانحے میں جاں بحق تمام 20 افراد کو سپرد خاک کردیا گیا۔
سانحہ ہزار گنجی کے خلاف کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر ہزارہ برادری کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے مغربی بائی پاس پر ہزارہ برادری کے احتجاجی کیمپ کا دورہ کرکے احتجاج پر بیٹھے متاثرہ خاندانوں کے لواحقین سے ملاقات کرکے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے امام بارگاہ ہزارہ ٹاو¿ن جاکر ہزارگنجی واقعہ کے شہدا کے لواحقین سے تعزیت اورہمدردی کا اظہار کیا، اس موقع پر وزیراعلی نے دھرنا دینے والوں سے اپیل کی وہ دھر نا ختم کردیں۔
دوسری جانب دھماکے میں جاں بحق افراد کی تدفین شہر کے مختلف قبرستانوں میں کردی گئی ہے جبکہ دھماکے میں زخمی ہونےوالے 32 افراد کو علاج مکمل ہونے کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیا گیاہے۔ ہزار گنجی کے خود کش دھماکہ کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس نے دھماکے کے مقام سے اہم شواہداکٹھے کرلیے ہیں جبکہ مبینہ خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضا ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے لاہور بھجوا ئے جا رہے ہیں۔
واضع رہے کہ کوئٹہ کے علاقہ ہزار گنجی میں خودکش دھماکے سے 20 افراد جاں بحق اور48 زخمی ہوئے جبکہ چمن دھماکہ میں ایک نوجوان جاں بحق اور 2 ایف سی اہلکاروں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے تھے۔