لاہور ہائیکورٹ نے 10 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔فائل فوٹو
لاہور ہائیکورٹ نے 10 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔فائل فوٹو

خادم رضوی اور پیرافضل قادری کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

لاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی درخواست ضمانت پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس قاسم علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران جسٹس قاسم علی خان نے ریمارکس دیے کہ ایسے اشخاص کو کیوں گدیوں پر بٹھایا ہوا ہے، انہیں کیوں نہ پاگلوں کے اسپتال منتقل کردیا جائے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ جس کو چاہیں بغاوت لگا دیں اور جب چاہیں کہہ دیں کہ میرا دماغ ہل گیا تھا۔

نجی ٹی وی کے مطابق بینچ میں شامل دوسرے جج جسٹس اسجد جاوید نے ریمارکس دیے کہ آج معافی نامے میں لفظ ”منسوب“لکھ دیا ہے جو الفاظ کے ساتھ ہیرا پھیری ہے۔

پیر افضل قادری کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کی قید کی وجہ سے مدرسے میں بچوں کی تعلیم کا حرج ہورہا ہے جس پر جسٹس قاسم علی خان نے ریمارکس دئیے کہ کیا یہ لوگ تعلیم دیتے ہوں گے؟۔

عدالت نے پیر افضل قادری کا معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ سیدھا سادھا معافی نامہ عدالت میں جمع کروائیں یا میرٹ پر فیصلہ کرالیں۔جسٹس قاسم علی خان نئے ریمارکس دئیے کہ ایسے پیروں کو تو لٹکا دینا چاہیے، یہ تو سوسائٹی کو تباہ کر رہے ہیں۔اس کے بعد عدالت میں خادم حسین رضوی کی درخواست ضمانت پر دلائل شروع ہوئے۔

سماعت کے دوران جسٹس قاسم علی خان نے ریمارکس دئیے کہ ایسا لگتا ہے کہ انسان محرومیوں کا شکار ہو، بدقسمتی ہے کہ ممبر و محراب ایسے لوگوں کے حوالے ہے۔

جسٹس قاسم علی خان نے ریمارکس دیے کہ تقریر میں جو حدیث لکھی وہ مجھے دکھا دیں کہاں لکھی ہے؟ جس پر خادم حسین رضوی کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ دعوی نہیں کر رہے کہ مذکورہ بیان خادم حسین رضوی کا ہے۔جسٹس قاسم علی خان نے ریمارکس دیے کہ اگر یہ بیان نہیں تو ہم آئندہ سماعت پر عدالت میں بیان کی سی ڈی چلالیتے ہیں۔

پراسیکیوٹر احتشام قادر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خادم حسین رضوی کی تقاریر کو فرداً فرداً نہ دیکھیں، ہمارے پاس سیف سٹی کی مہیا کردہ تقریر موجود ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے اس تقریر کا فارنزک کروایا ہے جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ فارنزک میں تصدیق ہوئی ہے کہ آواز خادم حسین رضوی کی ہی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد خادم رضوی اور پیر افضل قادری کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 13 مئی کو سنایا جائے گا۔