قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اوراپوزیشن اراکین ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے اور شدید نعرے بازی کی۔
ڈپٹی اسکیپر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وزیر مملکت امور علی محمد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس کی وجہ سے پاکستان میں افراتفری پھیلی اسے اس ایوان میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ ایسے اراکین کی رکنیت منسوخ کر دی جائے،آج وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی ڈیرھ ڈیڑھ انچ کی مسجد گرا دیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی ایسے آدمی کے رہنے کی گنجائش نہیں جو پاکستانی پرچم اوردو قومی نظریے کو نہیں مانتا۔
علی محمد کی تقریر کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور بغیر اجازت کے بولنا شروع کر دیا۔بعدازاں پیپلز پارٹی کے اراکین نے ایوان میں احتجاج کیا اوراسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا۔
ڈپٹی اسپیکرنے پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کو نشستوں پر بیٹھنے کی بارہا ہدایت کی تاہم پیپلز پارٹی کے اراکین ہنگامہ اور شور شرابہ کرتے رہے۔
علی محمد خان کی تقریر ختم ہونے کے بعد پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے اراکین ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے۔
پیپلز پارٹی اراکین کی جانب سے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرنے پر تحریک انصاف کے ارکان کراچی کو پانی دو کے بینرز لیکر بلاول کی نشست کے سامنے پہنچ گئے۔
پیپلز پارٹی کے ارکان نے بلاول کی نشست کے سامنے آنے والے ارکان کے ہاتھوں سے بینرز لے کر پھاڑ دیے۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا۔