سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ بدعنوان شخص کو مر کر بھی کرپشن کی رقم واپس کرنا ہوگی، لوگ ساری عمرکرپشن کے پیسے استعمال کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں کرپسن کیس کے مجرمان سابق ڈی ایس پی جمیل اختر کیانی مرحوم اور ان کی اہلیہ کی جرمانے کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ جمیل اختراوران کی اہلیہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نیب نے 1995 کے بعد کے اکائونٹ بھی ضبط کرلیے تھے، جرمانہ کی 3 کروڑ رقم ادا نہیں کرسکتے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ کرپشن کی رقم تو واپس کرنا ہو گی، 50 سال پہلے ڈھائی کروڑ کا پلاٹ لیا گیا، اس پلاٹ کی موجودہ مالیت ڈھائی ارب سے زیادہ ہوگی، 2003 میں کیا گیا 3 کروڑ جرمانہ آج کے حساب سے انتہائی کم ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایشو یہ نہیں کہ اثاثوں پر مزے کیے گئے، مسئلہ یہ ہے 9 کروڑ کے اثاثے کب اور کیسے بنے؟۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد مرحوم پولیس افسر اوران کی اہلیہ کو کیے گئے 3 کروڑ روپے جرمانے کی ادائیگی کا حکم دیا۔ جمیل اختر کیانی 1959 بھرتی اور 1995 میں ڈی ایس پی پولیس ریٹائرڈ ہوئے، جمیل اختر کیانی پر کرپشن اور اختیار کے ناجائز استعمال کا الزام تھا، ٹرائل کورٹ نے جمیل اختر کو 10 جب کہ ان کی اہلیہ کو 5 سال سزا اور 3 کروڑ روپے جرمانہ کیا تھا۔